دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
باب الراء الرّابطَۃُ: اعلم! أنَّہمْ قالوْا: الرَّابِطۃُ أداۃٌ، لدَلالتِہا علَی النِّسبَۃِ، وھيَ غیرُ مُستَقلَّۃٍ؛ لکنَّہا قدْ تَکونُ فيْ صُورۃِ الکلمَۃِ، مثلُ: کانَ وأمثالُہُ، وَتُسمّٰی رابِطۃً زمانیَّۃً؛ وقدْ تَکونُ فيْ صورَۃِ الاسْمِ، مثل: ھوَ، فيْ ’’زَیدٌ ھوَ قائمٌ‘‘، وَتُسمّٰی رَابِطۃً غیرَ زَمانیَّۃٍ۔ (کشاف اصطلاحات الفنون۲/۲۲۷) رابطہ: معلوم ہونا چاہیے کہ مناطقہ کے نزدیک رابطہ بہ منزلۂ حرف ہے، کہ وہ (مسند، مسند اِلیہ کے) تعلُّق پر دلالت کرتا ہے جو مستقل بالمفہوم نہیں ہے، ہاں ! وہ رابطہ کہیں پر فعل کی صورت میں ہوتا ہے، جیسے: کان اور اُس کے مانند افعال، اِس کو رابطۂ زمانی کہتے ہیں ۔ اور کہیں یہ تعلُّق اسم کی صورت میں ہوتا ہے، جیسے: زید ھو قائم میں ھو،اِس کو رابطۂ غیر زمانی کہتے ہیں (۱)۔ الرّاسخ في العلم: مَنْ وَجَد فِي عِلمِہٖ أرْبَعَۃَ أشْیَاء: التَّقْوَی فِیمَا بَینَہ وَبَینَ اللّٰہ تَعالیٰ، والتَّواضُع فِیْما بَینَہ وَبَینَ النَّاس، وَالزُّہْدُ (۱) رابطِ زمانی: ایسا حرفِ ربط جو کسی زمانے پر بھی دلالت کرے، وہ ایسے ماضی، حال ومستقبل کے صیغے ہیں جو ’’حُصول، ثُبوت، وجود، کَون‘‘ یا اُن کے ہم معنیٰ کسی مصدر سے مشتق ہوں ، جیسے: زیدٌ -کانَ، صَارَ، مَوجُودٌ- قائمٌ۔ یعنی زید کے لیے زمانۂ ماضی میں قِیام ثابت ہے۔ یا زَیدٌ -یَحصلُ- قائِمٌ یہ تمام صیغے وَضع کے اعتبار سے تو فعل یا اسم ہیں ؛ لیکن رَبط کے مقام میں اُن کو محض حرف کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ رابطِ غیر زمانی: ایسا حرفِ ربط جو کسی زمانے پر دلالت نہ کرے، اِس کے لیے ’’غائب کی ضمیروں ‘‘ کو حرفِ ربط کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے، جیسے: زَیدٌ ھوَ قائِمٌ۔ (توضیح المنطق:۳۶)