دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
باب المیم مَاکانَ: ہوَ النَّظْرُ إلَی المَاضِيْ، نحوُ: {وَاٰتُوْا الیَتٰمیٰٓ أمْوَالَہُمْ} أيْ الذِیْنَ کانُوْا یَتامیٰ ثُمَّ بَلَغُوا؛ فالیَتَامیٰ مَجازٌ مُرْسَلٌ، عَلاقتُہُ اعْتبَارُ مَاکانَ۔ (جواہر البلاغۃ:۱۸۰) اعتبارِ ماکان: سابقہ حالت (زمانۂ گذشتہ) کا لحاظ کرتے ہوئے مجازاًکسی لفظ کا اطلاق کرنا، جیسے: باری تعالیٰ کا فرمان: {وَآتُوْا الیَتَامیٰ أمْوَالَہُمْ}،اور جن بچوں کا باپ مرجائے اُن کے مال اُنھِیں کو (یعنی اُن بالغین کو جو پہلے یتیم تھے) پہنچاتے رہو؛ یہاں پر لفظِ یتامیٰ میں مجاز ہے (نابالغ بول کر بالغ مراد لینا)، جس کا علاقہ (غیرِ تشبیہ میں سے) اعتبارِ ماکان ہے۔ مَایَکوْنُ: ہوَ النَّظرُ إلَی المُسْتقبِلِ، نَحوُ: طَحَنْتُ خُبْزاً، أيْ حَبّاً یَؤوْلُ أمْرُہُ إلیٰ أنْ یَکوْنَ خُبْزاً، فَــخُبْزاً مَجَازٌ مُرْسَلٌ، عَلاقتُہُ: اعْتِبارُ مَایَؤُولُ إلَیہِ، ومِثلُہُ: {إِنِّيْ أَرَانِيْ أَعْصِرُ خَمْراً}، أيْ عَصِیْراً یَؤوْلُ أمْرُہٗ إلیٰ خَمْرٍ؛ لأنَّہُ حَالَ عَصْرِہٖ لایَکونُ خَمْراًً، فالعَلاقَۃُ ہُنَا: اعْتِبَارُ مَایَؤوْلُ إلَیہِ۔ (جواہر البلاغۃ:۱۸۰) اعتبارِ مایکون، مایؤول: لاحِقہ حالت (زمانۂ آئندہ) کا لحاظ کرتے ہوئے مجازاً کسی لفظ کا اطلاق کرنا، جیسے: مَیں نے روٹی (یا آٹا) پیسوایا، یعنی ایسے دانوں کو پیسوایا جو مستقبل میں روٹی بننے والے تھے، یہاں پر لفظِ ’’خبز‘‘ میں مجاز ہے (کہ روٹی بول کر دانہ مراد لیا)، جس کا عَلاقہ اعتبارِ مایکون ہے؛ اور جیسے: باری تعالیٰ کا