دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
باب الدال الدَّخیل: باب المیم کے تحت ’’معرَّب‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ درایۃُ الحدیث: باب الراء کے تحت ’’رِوَایَۃ الحَدیث‘‘کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ الدعویٰ: (فيْ الشَّرعِ) قَولٌ یَطلبُ بِہِ الإنسانُ إِثباتَ حقٍ عَلَی الغَیرِ، أوْ یَدفَعُ حقَّ الغَیرِ عنْ نفسِہِ فيْ حضورِ الحاکمِ۔ (التعریفات الفقہیۃ:۹۶) دعویٰ: (شریعت کی اصطلاح میں ) وہ قول ہے جس کے ذریعے انسان جج کی حاضری میں کسی پر اپنا حق ثابت کرنے کی درخواست کرتا ہے، یا اپنے اوپر سے کسی کے حق کو دفع کرتا ہے۔ الدعویٰ: (عندَ النُّظَّار) قَضیَّۃٌ یَشمَلُ عَلَی الحُکمِ المَقصودِ إِثباتُہٗ بالدَّلیلِ، أَو إِظہارُہ بالتنبیْہِ، وَیُسمّٰی ذلکَ منْ حیثُ أنہٗ یَرِدُ عَلیہِ أَو عَلیٰ دَلیلہِ السُّؤالُ أوْ البَحثُ ’’مَسئَلۃً ومَبحثاً‘‘، ومنْ حَیثُ أَنَّہٗ یُستَفادُ مِن الدَّلیلِ ’’نَتِیْجَۃً‘‘، ومنْ حیثُ أنہٗ قدْ یکونُ کلِّیاً ’’قَاعدۃً وقانُوناً‘‘۔ (رشیدیہ:۱۱) دعویٰ: (اہلِ مناظرہ کے نزدیک) وہ قضیہ ہے جو ایسے فیصلے پر مشتمل ہو جس کو یا دلیل سے ثابت کرنا (پایۂ ثبوت کو پہنچانا) مقصود ہو، یاتنبیہ (یاد دَہانی) سے اظہارِ حق مقصود ہو۔ ملاحظہ: دعویٰ کے مختلف نام ہیں : مسئلہ ومبحث، نتیجہ، قاعدہ وقانون۔ مسئلہ ومبحث: دعویٰ کو کہتے ہیں اِس حیثیت سے کہ اُس دعویٰ