دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
باب اللام لا بشرطِ شيء: باب الالف کے تحت ’’اعتباراتِ ثلاثہ‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ اللّازمُ: مَایَمتنِعُ انْفِکاکُہُ عَنْ الشَّيئِ، أيْ لاَیَجُوزُ أنْ یُفارِقَہُ۔ (کشاف اصطلاحات الفنون۴/۸۹) لازم: وہ چیز ہے جس کا شیِٔ ملزوم سے جدا ہونا ممتنع ہو۔ اللازِمُ البَیِّنُ: ہوَ الذِيْ یَکْفِيْ تَصوُّرُہُ مَعَ تَصَوُّرِ مَلزُومِہٖ فيْ جَزْمِ العَقْلِِ باللزُّوْمِ بَینَہمَا؛ إنَّمَا ذُکرَ الجَزْمُ، إذْ لوْ کانَ کافِیاً فيْ الظَّنِّ باللُّزُومِ لمْ یَکنْ بَیِّناً۔ عرضِ لازم کی دو قسمیں ہیں : لازمِ بیّن ، لازمِ غیر بین۔ لازمِ بیّن: وہ لازم ہے جس کا ملزوم کے ساتھ تصوُّر کرنا لازم وملزوم کے درمیان لزومیت کا یقین دلانے والا ہو، (جیسے: بصر کا تصوُّر عمیٰ کے لیے لازم ہے،کہ نابینا اُسی کو کہاجاتا ہے جس میں بینائی کی صلاحیت ہو، دیوار کو کوئی عمیٰ نہیں کہتا۔اور جیسے: چار کے تصوُّر کے ساتھ زوجیت کا تصور کرنا)۔ غَیرُ البیِّنِ: ہوَ الذِيْ یَفتَقِرُ جَزْمُ الذِّہْنِ باللُّزُومِ بَینَہمَا، إمَّا إلیٰ وَسْطٍ فیَکوْنُ نَظَرِیّاً، وإمَّا إلیٰ أمْرٍ آخَرَ سِویٰ تَصوُّرِ الطَّرْفَینِ والوَسْطِ، کالحَدْسِ والتَّجْرِبَۃِ ونَحوِہِمَا۔ (دستور العلماء۴/۹۱)