دستور الطلباء |
لمی و فن |
………………………………………………………… [۱]یہ تینوں قسمیں مناطقہ کی دلالتِ التزامی کے قبیل سے ہیں ، جیسا کہ صاحبِ مختصر المعانی کی عبارت سے معلوم ہوتا ہے: ثمّ اللفظ المراد بہ لازم ماوضع لہ إن قامت القرینۃ علیٰ عدمِ إرادتہ، فمجاز…۔ جس کے لیے پہلے دلالت اور اُس کی قِسموں کو سمجھ لیں ۔ دلالت کہتے ہیں : کسی چیز کا اِس طور پر ہونا کہ اُس کے جاننے سے دوسری چیز کا علم ہو۔ اب اُس لفظ کی دلالت یاتو پورے معنیٔ موضوع لہٗ پر ہوگی، جیسے: انسان کی دلالت حیوانِ ناطق پر، یہ دلالتِ مطابقی ہے۔ یا معنیٔ موضوع لہٗ کے جز پر ہوگی، جیسے: انسان کی دلالت صرف حیوان پر یا صرف ناطق پر،یہ دلالتِ تضمنی ہے۔ یا تو اُس لفظ سے معنیٔ موضوع لہٗ کے عِلاوہ کسی اَورلازمی معنیٰ کو مراد لیا گیا ہو، جیسے: انسان بول کر ضاحک مراد لینا، یا اَسد (شیر) بول کر زید مراد لینا،یہ دلالتِ التزامی ہے۔ گویا دلالتِ التزامی میں لفظ بول کر ما وُضع لہٗ (معنیٔ موضوع لہٗ) کے عِلاوہ معنیٔ لازمی کو مراد لیا جاتا ہے، اب اگر معنیٔ موضوع لہٗ کے مراد نہ لینے پر کوئی قرینہ بھی موجود ہوتو وہ ’’کنایہ‘‘ ہے؛ ورنہ تو ’’مجاز‘‘ہے۔ پھر مجاز میں اگر معنیٔ موضوع لہٗ اور معنیٔ مستعمل فیہ کے درمیان تشبیہ کا عَلاقہ ہے، تو اُسے ’’استعارہ‘‘ کہتے ہیں ۔ [۲]یہ تینوں چیزیں بلاغت کے علمِ بیان سے تعلُّق رکھتی ہیں ؛ کیوں کہ اصطلاح میں علمِ بیان نام ہے اُن اصول اور قواعد کا جو ایک معنیٰ کو چند ایسے طریقوں (تشبیہ، مجاز، کنایہ) کے ذریعے تعبیر کرنے کا ڈھنگ سکھائے، جس میں سے بعض دوسرے بعض سے معنیٔ مرادی پر دلالت کرنے میں بہ حیثیتِ وضاحت مختلف ہوں ، جیسے: اگر ’’زید کا سخی ہونا‘‘ بتانا مقصود ہے، توکبھی اُسے بہ طریقِ تشبیہ زیدٌ کحاتم =(زید حاتم کی طرح سخی ہے) کہا جاتا ہے، اور کبھی بہ طریقِ مجاز رأیت بحراً في دارِ سعد(میں نے سعد کے گھر میں ایک سمندر (طلحہ)کو دیکھا)، اور کبھی بہ طریقِ کنایہ زیدٌ کثیر الرماد (زید چولہے کی زیادہ راکھ والا ہے) کہا جاتا ہے۔ اِن تینوں مثالوں سے یہ واضح ہوتا ہے کہ: تشبیہ کی مثال ’’زید کحاتم‘‘ میں حاتم اپنے اصلی معنیٰ (ذات حاتم)میں مستعمل ہے، جب کہ مجاز کی مثال میں بحر(سمندر)اور کنایہ کی مثال میں کثیر الرماد (زیادہ راکھ والا ہونا)اپنے اصلی معنوں میں مستعمل نہیں ہیں ۔ ہاں ! مجاز اورکنایہ کے درمیان یہ فرق ہوتا ہے کہ، مجاز کی مثال میں بحر(سمندر)کا حقیقی معنیٰ مراد نہیں لیے جاسکتے، اِس قرینے سے کہ سعد =