دستور الطلباء |
لمی و فن |
کتاب کی فریاد اپنے حامِلین سے بہ قلم: مولانا رشید احمد صاحب سیلودوی ۔مجھے بلا طہارت یا بلانظافت نہ چھوئیں ، خاص کر اُس وقت جب کہ مَیں متلو یا غیرمتلو وحی کی شکل سے آراستہ ہوں ۔ ۔مجھے غلط یا بدنُما خط میں لکھ کر میرے حسین چہرے کو مُثلہ نہ بنائیں ۔ ۔مجھے بچوں کی دسترس سے بالاتر رکھیں ، مَیں کوئی بچوں کا کھلونا نہیں ہوں ۔ ۔میری پنکھڑیوں کو ملاطَفت اور رِفق کے بغیر نہ چھوئیں ، میرا جسم پھولوں سے بھی نازک تر ہے۔ ہاں ! اُس کا اِفادہ وقتی اور عارضی ہے؛ مگر میرا دائمی، لازوال اور غیرفانی۔ ۔مجھے بیل بوٹوں ، تصویروں ، دستخطوں ، تمرینوں ، حسابی شکلوں اور جغرافیائی نقشوں کی نمائش گاہ نہ بنائیں ۔ ۔مجھے تکیہ نہ بنائیں ، یا مجھ پر کوئی چیز نہ رکھیں ؛ یہی میری شرافت کا مُقتضا ہے۔ ۔مجھے قلم دان، صندوق البرید یا کاپی کاغذ کی فائل نہ سمجھیں ، مَیں کوئی ’’سلۃ المہملات‘‘ (کوڑا دان)نہیں ہوں ۔ ۔اگر میری حیثیت مملوکیت کی ہے، تو بھی مجھ پر اپنے ولدیت اور سکونت سے زیادہ کچھ نہ لکھیں بہ شرطے کہ آپ کا اِملا خوبصورت ہے؛ ورنہ ربڑ کی مُہر مجھے بہت محبوب ہے۔ ۔اگر میری حیثیت مُستعار کی ہوتو اپنا نام مجھ بے زبان پر لکھ کر ظلم نہ کریں ، اور وقتِ موعود پر میرے مالک سے ملاکر مجھے قرار اور تسکین بخشیں ۔ ہاں ! یہ بھی خیال