دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
باب الصاد الصَّدْرُ: باب الشین کے تحت ’’شعر‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ الصَّدْر الأوَّل: لایُقَال إلاَّ عَلَی السَّلَف، وَھُمْ أھْلُ القُرُوْنِ الثَّلاثَۃ الأُوَل الذِین شَھِد النَّبِيُّا لَھُم بِأنَّھُمْ ’’خَیْرُ القُرُوْن، وَأمَّا مَنْ بَعْدَھُمْ فَلایُقَال فِي حَقِّھِم ذٰلِک۔ کَذَا قَال ابْنُ حَجَر المَکِّي الھیثَمي الشَّافَعي۔ (الفوائد البھیمیۃ في تراجم الحنیفۃ: ۳۲۵) صدرِ اول: اس کا اطلاق سلَف ہی پر ہوتا ہے، اور سَلَف سے مراد وہ قرونِ ثلاثہ ہیں جن کے بابت آقا ا نے خیر القرون ہونے کی شہادت دی ہے۔ الصِّدق: لغۃ مطابقۃ الحکم للواقع۔ وفي الاصطلاح: ہو ضدُّ الکذب، وہوَ الإبانۃ عما یخبر بہ علی ماکانَ۔(کتاب التعریفات: ۱۳۴) صدق: لغوی معنیٰ: حکم کا واقع کے مطابق ہونا۔ اصطلاحی معنیٰ: کذب کی ضد کو صدق کہتے ہیں ، اور صدق، مخبر عنہ کی اُس حالت کو ظاہر کرنا ہے جس پر وہ پہلے تھا۔ مِصداقُ الشَّيئِ: مایدلُّ علی صدقِہ، أي مایجعلہُ صادقاً أيْ صَحیحاً۔ (التعریفات الفقہیۃ:۲۰۸) مصداقِ شیٔ:(مصداق الأمر:معاملے کے سچ ہونے کی دلیل)، وہ دلیل ہے جودعوے کی درستگی پر دلالت کرے، یعنی وہ گواہ جومُدعیٰ کو صحیح ثابت کردے (۱)۔ (۱)جیسے:آقاا نے فرمایا: جو بھی آدمی اپنے مال کی زکوۃ ادا نہیں کرے گا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اُس کی گردن میں سانپ بنائیں گے۔ ثم قرأ مصداقہ من کتاب اللہ پھر آقاا نے اُس کے مناسب =