Deobandi Books

دستور الطلباء

لمی و فن

34 - 410
پیش لفظ
	اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ، وَالعَاقِبَۃُ لِلمُتَّقِینَ۔ أما بعد!
	علم کی اہمیَّت فرمانِ الٰہی: {ھَلْ یَستَوِي الَّذِینَ یَعلَمُونَ وَالَّذِینَ لاَیَعلَمُونَ} کیا علم والے اور جہل والے دونوں برابر ہو سکتے ہیں ؟ سے، نیز مدنی کریم ا کے فرمان: ’’طلب العلم فریضۃ علی کل مسلمٍ‘‘: علم کو طلب کرنا ہر مسلمان پر ضروری ہے، وغیرہ احادیث سے بہ خوبی واضح ہے؛ کیوں کہ تمام لوگوں پر دین کا سمجھنا اور دینیات پر عمل کرنا نہایت ضروری ہے۔
	دینی علم کا مَنبَع وسرچشمہ قرآنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ ہیں ، عُلَماوصُلحائے امت نے اپنے قیمتی اوقات قرآن وحدیث کی حفاظت اور اُن کی ترویج وشاعت کے لیے صرف فرمائے ہیں ؛ چنانچہ جمعِ قرآن کی سعادت صحابہ ث کے حصے میں آئی، تدوینِ حدیث کا سہرا تابعین وتبعِ تابعین اور محدِّثین کے سر بندھا، احکامِ شرعیہ کا استنباط اور اجتہاد کا مشکل ترین اور اہم کام وُکلائے اسلام مجتہدینِ کرام اور فقہاء کے حوالے ہوا، عقائدِ اسلام کے تعلُّق سے شکوک وشبہات پیدا کیے گئے تو متکلمین کا گروہ میدان میں آکھڑا ہوا۔ حفاظتِ اداء ولہجے کے لیے مجوِّدین وقرَّاء، اور قواعدِ عربیت کے لیے نُحات وصَرفیِّین، اور لغت کے حوالے سے لُغویین کی جماعتیں وجود میں آئیں ۔
	الغرض! قرآن وحدیث کے سینے سے کئی علوم نکلے، اور اُنھوں نے مستقل فنون کی شکل اختیار کرلی۔ اور یہی وجہ ہوئی کہ عُلَما نے قرآن وحدیث کے الفاظ کو کما حقَّہٗ سمجھنے کے لیے الفاظِ مفردہ ومرکبہ کے آٹھ اُصولی علوم کا جاننا ضروری قرار دیا، جنھیں ’’علومِ عربیت‘‘ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ صاحبِ کشاف: علامہ محمد بن علی تھانویؒ تحریر فرماتے ہیں : اعلمْ أنّ علمَ العربیَّۃِ المسمَّی بعلمِ الأدبِ: علمٌ یحترزُ عن الخللِ في کلامِ العربِ، لفظاً أوْکتابۃً؛ وینقسمُ علی ماصرّحوا بہِ إلی اثنَي عشَرَ قسْماً: منہا: أصولٌ، وہيَ العُمدۃُ في ذٰلکَ الاحترازِ، ومنہا: فروعٌ: إلخ۔۔ علمِ عربیت وہ علم ہے جس سے کلامِ عرب میں لفظی یاتحریری غلطی سے محفوظ رہا جائے، اور علمِ عربیت میں خطائے لفظی وترکیبی سے حفاظت کے لیے بارہ علوم ہیں ، جن میں سے بعض اصولی ہیں اور بعض فروعی؛ علمِ اصولی: علمِ لغت، علمِ صرف، علمِ اشتقاق، علمِ نحو، علمِ معانی، علمِ بیان، علمِ عروض اور علمِ قافیہ ہیں ۔ 
	مزید برآں علامہ موصوف علومِ مدوَّنہ (نحو، صَرف، منطق اور فلسفہ وغیرہ) پر تفصیلی کلام کرتے ہوئے


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 دَسْتُورُالطُّلَبَاء 2 1
3 تفصیلات 3 2
4 علمی وفنی اِصطلاحات کا مجموعہ 4 2
5 فہرست 6 2
6 تقریظ حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری(دامت برکاتہم العالیہ) شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند 32 2
7 تقریظ حضرت اقدس مولانا محمد یونس صاحب تاجپوری دامت برکاتہم (شیخ الحدیث مدرسہ امدادالعلوم وڈالی، گجرات) 33 2
8 پیش لفظ 34 2
9 خطبۃ الکتاب 43 2
10 باب الألف 44 1
119 باب الباء 77 1
122 باب التاء 87 1
123 باب الجیم 124 1
124 باب الحاء 130 1
125 باب الخاء 157 1
126 باب الدال 162 1
127 باب الذال 172 1
128 باب الراء 174 1
129 باب الزاء والسین 185 1
130 باب الشین 193 1
131 باب الصاد 210 1
132 باب الضاد 223 1
133 باب الطاء والظاء 229 1
134 باب العین والغین 233 1
135 باب الفاء 259 1
136 باب القاف 263 1
137 باب الکاف 291 1
138 باب اللام 304 1
139 باب المیم 312 1
140 باب النون 374 1
141 باب الواو 387 1
142 باب الہاء والیاء 395 1
143 عزائم برائے طلبہ 399 1
144 کتاب کی فریاد اپنے حامِلین سے 403 143
145 اہم مراجع ومصادر 405 143
146 ادارۃ الصدیق ڈابھیل کی گراں قدر مطبوعات 407 143
Flag Counter