دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
باب الألف الابتدائُ الحقیقي: ھوَ الذيْ لمْ یَتقدّمْہٗ شيئٌ۔ (التعرفات الفقہیہ:۱۴) ابتدائے حقیقی: وہ ابتدا ہے جس سے پہلے کوئی چیز نہ ہو۔ یعنی چیز کی ابتدا حقیقتاً اُسی سے ہوتی ہو، (جیسے عامۃً دینی کتابوں کی ابتدائے حقیقی حمد وصلاۃ سے ہوتی ہے)۔ الابتدائُ الإضافي: ھوَ الابتدائُ بشيئٍ مُقدَّمٍ بالقِیاسِ إلیٰ أمرٍ آخرَ، سَوائٌ کانَ مؤَخَّراً بالنِسبَۃ ِإلَی شَيئٍ آخرَ أوْ لاَ۔ (التعریفات الفقہیہ: ۱۴) ابتدائے اضافی: ایک چیز کا دوسری (مخصوص)چیز سے پہلے ہونا، خواہ وہ مقدم چیزدوسری چیز کو دیکھتے ہوئے مؤخر ہو یا نہ ہو۔(جیسے عامۃً کتب نحو میں مرفوعات کی بحث کو منصوبات کی بحث پر مقدم کیا جاتا ہے یہ ابتدائے اضافی ہے۔) الابتدائُ العرفي: الابتداء العُرفيُّ ھوَالذيْ لمْ یَتقدَّمْہٗ شيئٌ منَ المَقصوْدِ بالذَّاتِ۔(التعریفات الفقہیہ:۱۴) ابتدائے عرفی: وہ ابتدا ہے جس کے پہلے مقصود بالذات چیزوں میں سے کوئی چیز نہ ہو۔ الاتحاد: ھوَ تَصیِیرُ الذَّاتَینِ واحدۃً ،وَلایَکونُ إلاّ في العددِ