دستور الطلباء |
لمی و فن |
إلیٰ أحَدہمَا عینَ الإشَارۃِ إلَی الآخَرِ۔ (کشاف اصطلاحات الفنون۱/۴۷۷) حلول:دوچیزوں میں ایسی خصوصیت کا ہونا کہ کسی ایک کی طرف اشارہ کرنا بعینہٖ دوسرے کی طرف اشارہ کرنا ہو، (جن میں سے ایک دوسری کے لیے صفت بن سکے،جیسے سیاہی کو کپڑے کے ساتھ ایسی خصوصیت ہے کہ جس کی وجہ سے سیاہی کو صفت بناکر یوں کہہ سکتے ہیں کہ: سیاہ کپڑا۔ حلول کی دو قسمیں ہیں :حلول طریانی، حلول سریانی؛ تفصیل ’’معین الفسلفہ‘‘ میں ملاحظہ فرمائیں ۔ التَّدْقِیْقُ: فيْ اللُّغۃِ:باریک نمودن، وَفِي الاصْطلاحِ: إِثبَاتُ المَسئَلۃِ بدَلیلٍ دَقیقٍ یَصِلُ النَّاظِرُ إِلیہِ بدِقَّۃِ النظرِ لِدِقۃِ طریقہ، ولاِحتیاجِہِ إلیٰ دَلیلٍ آخرَ۔ (دستور العلماء۱/۳۲۵) تدقیق:لغوی معنیٰ: باریک بینی، اصطلاحی معنیٰ: مسئلے کو کسی ایسی دقیق دلیل سے ثابت کرنا جہاں تک ناظر(دلیل پیش کرنے والا)کی رَسائی دِقَّتِ نظر (باریک بینی)سے ہوئی ہو؛چاہے وہ دقت طریقۂ استدلال کے دَقیق ہونے کی وجہ سے ہو یا اَور دوسری دلیل کے محتاج ہونے کی بنا پر ہو۔ التَّرَادُفُ: فِي اللُّغۃِ: رُکوبُ أَحدِ الشَّخْصَینِ خَلفَ الآخرِ۔ وَفِي الاصْطلاحِ: تَکثُّرُ اللَّفظِ مَعَ اِتِّحادِ المَعنَی المَوضُوْعِ لہٗ فَکأَنَّ اللَّفظَینِ راکِبانِ، أحدُہمَا خَلفَ الآخرِ عَلیٰ مَرْکبٍ وَاحدٍ، وہوَ المعنیٰ۔ (دستور العلماء۱/۳۳۱) ترادُف:لغوی معنیٰ: ایک کا دوسرے کے پیچھے سوار ہونا۔ اصطلاحی معنیٰ: