دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
التَّخصِیْصُ: عندَ النُّحاۃِ عِبارۃٌ عنِ تقلیلِ الاشتراکِ الحاصِل في النَّکراتِ، نحوُ: رجلٌ عالِمٌ۔(کتاب التعریفات ص:۵۶) تخصیص: اسمائے نکرہ میں پائے جانے والے اشتراک کو کم کرنا،جیسے: عالم آدمی۔ التَّخْصِیْصُ بعدَ التَّعْمِیْمِ: تفصیل باب الذال کے تحت ’’ذکر الخاص بعد العام‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ التَّخَلُّصُ: باب الشین کے تحت ’’شعر‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ التَّخْیِیْلُ: ہو عبارۃ عن حصول صورۃِ القضیّۃِ في الذِّہنِ منْ غیرِ تردُّدٍ وتجویزٍ(۱)۔ (تذہیب التہذیب حاشیہ شرح تہذیب) تخییل:ذہن میں کسی نسبتِ خبری (جملۂ خبریہ کی نسبت) کا ایسا تصور آنا کہ ذہن اُس نسبت کے بارے میں نہ ہی نفی واثبات کے درمیان دائر ہو، اور نہ توکسی ایک نسبت کے پائے جانے کا فیصلہ کرتا ہو، (ابتداء ً ذہن میں آنے والا خیال)۔ تخییل، شک اور وہم کی مثال وہم کے بعد آرہی ہے۔ الشَّکُّ: ہو إدراکُ النِّسبۃِ معَ تردُّدٍ، فیہا تجویزُ الجانبینِ علی السوائِ۔ (أیضاً) (۱)المُلاحَظۃ: الإدْرَاک أربَعَۃ: إحْسَاس: وَھوَ إدراک النَّفْس بِوَاسِطۃ إحْدَی الحَوَاسِّ الخَمْس الظاھِرَۃ۔وَتخْیِیْل: وَھوَ إدرَاک النَّفْس بِوَاسِطَۃ الحِسِّ المُشْتَرَک۔ وَتَوَھُّم: وَھوَ إدرَاک النَّفْس بِوَاسِطَۃ الوَھْم۔ وَتَعَقُّل: وَھوَ إدرَاک النَّفْس بِوَاسِطَۃ القُوَّۃ العَاقِلَۃ۔ الفَائِدَۃ: قَد یُرَاد بالإدرَاک إحَاطَۃ الشَّيئِ بَکَمَالِہ۔ (دستور۱،۴۸)