دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
ہے کہ، شوہر نے اول طہر میں طلاق دی ہو اور پندرہ دن طہر، پانچ دن حیض، پھر ۱۵؍ دن طہر ۵؍دن حیض، پھر ۱۵؍ دن طہر ۵؍ دن حیض؛ کل مدت دو مہینے ہوگی۔ جب کہ حسن بن زیاد کی تخریج یہ ہے کہ: شوہر نے آخر طہر میں طلاق دی ہو، اس کے بعد دس دن حیض، ۱۵؍ دن طہر، پھر دس دن حیض ۱۵؍ دن طہر، پھر دس دن حیض کی تکمیل سے دو مہینے مکمل ہوں گے۔ ملاحظہ: جزئیات کے احکام کا استنباط واستخراج اُن اصولوں پر مبنی ہوگا جن پر مذہب کی بنیاد ہے۔ تَخْرِیْجُ الحَدِیْثِ: ہوَ علمٌ یَبحثُ في أصولٍ ومناہجَ تَیسَّر مَعرفتُہا، أو تَضمَّنَ الوُصولُ إلی أمَاکنِ الحَدیثِ ومُتابعتِہ وشَواہِدِہ فيْ مَصادرِہ الأصْلیَّۃِ، أوْ شِبہِ الأصْلیۃِ أوْ غیرِ الأصْلیَّۃِ؛ وإلی درجَۃِ الحَدیثِ منْ حَیثُ القَبولِ والرَّدِّ۔(تخریج الحدیث نشأتہ ومنھجتہ، بحوالہ حدیث اور فہم حدیث:۲۶۸) فنِّ تخریجِ حدیث: اُن اصول وقواعد سے بحث کرنا ہے جن کی واقفیت مطلوبہ حدیث تک اور اُس کے متابعات وشواہد تک رَسائی کو آسان بناتی ہے ،خواہ وہ حدیث کے اصلی مصادر(مثلاً صحاح ستہ) میں ہوں یاشبہِ اصلی (مثلاًتفسیر القرآن لابن کثیر)یا غیر اصلی (مثلاً مشکاۃ المصابیح)میں ہو؛ اور اُن اصول وقواعد سے بھی بحث کرنا ہے جن کی پاسداری سے حدیث کا مقبول یا غیر مقبول ہونا جانا جاتا ہے۔ ملاحظہ:مصدر اصلی، شبہ اصلی اور مصدر غیر اصلی کی وضاحت کے لیے ’’حدیث اور فہم حدیث‘‘ ص:۳۶۸ کامطالعہ فرمائیں ۔