دستور الطلباء |
لمی و فن |
تخریج: (نحاۃ کے نزدیک)، تخریجِ مسئلہ: مسئلے کی ایسی مناسب دلیل یا حجت بیان کرنا جو مسئلے پر وارد ہونے والے اشکال کو ختم کردے۔ (مسئلے کو وارد ہونے والے اشکال سے الگ کردے)۔ التَّخْرِیْجُ: (عند الفقہاء) استنباطُ أحکامِ الواقعاتِ التي لمْ یُعرفْ لأئمّۃِ المذہبِ آرائٌ فیہا، وذلکَ بالبناء علی الأصولِ العامّۃِ التي بُني علیہا الاستنباط في المذہبِ۔(الخلاصۃ البہیّۃ في مذہب الحنفیۃ:۳۹) کما قال أبوالبرکات في امرأۃ مطلقۃ الثلاث: وَلَوْ أخْبَرَتْ مُطَلَّقَۃ الثَّلاث بمُضِيِّ عِدَّتِہ (أيْ عِدَّۃ الزَّوْج الأوَّل وعِدَّۃ الزَّوْج الثَّانِي)، وَالمُدَّۃ تَحْتَمِلُہ؛ لہٗ (أيْ للزَّوْج الأوَّل )أنْ یُصَدِّقَہا إنْ غَلَب عَلیٰ ظَنِّہ صِدْقُہا۔ (کنز الدقائق ص:۱۳۳) تخریج: (فُقَہا کے نزدیک) اُن احوال وواردات کے احکام کا استخراج کرنا جن کی بابت ائمۂ مذہب کی کوئی تحقیق معلوم نہ ہو۔ جیسے:جب زید کی مطلقہ ثلاثہ نے عمر سے نکاح کیا پھر عمر نے اس کو طلاق دے دی، اور اب یہ عورت دعوی کر رہی ہے کہ: دونوں شوہروں سے میری عدت ختم ہوچکی ہے، اور مدت بھی اتنی ہے کہ اس میں دونوں عدتیں ختم ہوسکتی ہیں ، اس سے زوج اول کو عورت کی سچائی کا ظن غالب ہوگیا، تو شوہر کے لیے جائز ہے کہ عورت کی تصدیق کرلے۔ رہی یہ بات کہ کم از کم وہ مدت جس میں دونوں عدتیں ختم ہوسکتی ہو، وہ کتنی ہے؟ حضرت امام ابوحنیفہؒ نے دو مہینہ کی مدت بیان کی ہے؛ لیکن اس کی تخریج میں امام محمد اور حسن بن زیادؒ مختلف ہوگئے ہیں : امام محمد کی تخریج یہ