دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
تمام مخلوقات دس اَجناس کے ماتحت ہیں ، اُن کو ’’اَجناس عالیہ‘‘ اور ’’مَقولات عشرہ‘‘ بھی کہتے ہیں :پہلا جوہر ہے، اور باقی نو اعراض ہیں : کم، کیف، اضافت، این، ملک، فعل، اِنفعال، متی، وضع۔ العالَم: لغۃً: عبارۃٌ عمَّا یُعلمُ بہ الشيئُ۔(کتاب التعریفات:۱۰۴) وہوَ ما سوَی اللّٰہِ تعالیٰ من المَوجوداتِ، أي المَخلوقاتِ: جَوہراً کانَتْ أوْ عرْضاً؛ لأنَّہا لإمکانِہا واِفتقارِہا إلیٰ مُؤثرٍ واجبٍ لذاتہ، تدلُّ علیٰ وجودہِ۔ (کشاف اصطلاحات الفنون:۳،۳۳۸)۔ قال الشاعر: ففي کلِّ شيئٍ لہٗ آیۃٌ تَدلُّ علیٰ أنَّہٗ واحدٌ عالَم: لغوی معنیٰ: پہچاننے کا ذریعہ، چوں کہ تمام مخلوقات (چاہے وہ جواہر کے قبیل سے ہوں یا اَعراض کے قبیل سے ہوں ) ممکن الوجود ہونے کی وجہ سے ایک ایسی واجب لذاتہٖ ذات کی محتاج ہیں جو اُنھیں عدم سے وجود بخشے، اِسی وجہ تمام ممکنات واجب لذاتہٖ کے وجود پر دلالت کرتے ہیں ، (گویا تمام مخلوقات باری تعالیٰ کی پہچان کا ذریعہ ہے) کہ مخلوقات کے عِلاوہ ایک ہستی ضرور ہے جو تمام ممکن چیزوں کو وُجود بخشتی ہے۔ ملحوظہ: باری تعالیٰ کے عِلاوہ تمام مخلوقات پر عالَم کا اطلاق ہوتا ہے۔ ’’جوہر‘‘ اور ’’عرض‘‘ کی تعریف عن قریب آرہی ہے۔ ففي کلِّ شيئٍ لہٗ آیۃٌ تَدلُّ علیٰ أنَّہٗ واحدٌ الجَوْہرُ: ماہیۃٌ إذا وجدتْ في الأعیانِ کانتْ لا في موضوعٍ۔ (کتاب التعریفات:۵۸ب)