دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
اجماع: اربابِ حلّ وعَقد کا کسی امرِ شرعی پر پختہ فیصلہ کرنا۔ ملحوظہ: اجماعِ امت سے پیش کردہ دلیل کو ’’دلیلِ نقلی‘‘ کہا جاتا ہے۔ دلیلِ نقلی کی تعریف باب الدال کے تحت ’’دلیل‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ الإجْمال: إِیرادُ الکلامِ عَلیٰ وَجہٍ یَحتمِلُ أموراً مُتعدِّدۃً۔ (کتاب التعریفات:۱۲) اِجمال: ایسی بات بیان کرنا جو متعدِّد اُمور کا احتمال رکھتی ہو، (یعنی وضاحت سے بات نہ کہنا)۔ التَّفصِیل: تعیینُ بعضِ المحتَملاتِ، أوْ کلّہا۔(أیضاً) تفصیل: کُل یابعض احتمالات کو متعیَّن کرنا۔ (مزید تفصیل باب التاء کے تحت ’’تفریع‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔) الأجْناس العالیَۃُ: عشرۃٌ، ولیس في العالمِ شيئٌ خارجٌ عنْ ہٰذہِ الأجناسِ، ویقال لہٰذہ الاجناسِ العالیۃِ: ’’المقولاتُ العَشَرُ‘‘ أیضاً۔ إِحداہا: الجَوہر؛ والباقي: المَقولاتُ التِّسْعُ للعَرَض…، وہي: الکَمُّ، والکَیْفُ، والإضافَۃُ، والأیْنُ، والمِلْکُ، والفِعْلُ، والانْفِعَالُ، والمَتیٰ، والوَضْعُ؛ وتجمعہا ہٰذا البیتُ الفارسيُّ: (مرقات:۱۲) مردے دراز نیکو دیدم بشھر امروز باخواستہ نشستہ از کردِ خویش فیروز جوہر، کم، کیف، انفعال، این، متی اضافت، وضع، فعل، ملک ترجمہ: مَیں نے آج شہر میں ایک طویل القامت نیک آدمی کو دیکھا، جو مقصد میں کامیاب ہو کر اپنے محبوب کے ساتھ بیٹھا تھا۔