دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
جوہر: وہ ماہیت ہے جو بِلا موضوع (دوسرے کے ساتھ گھلے مِلے بغیر) پائی جاسکتی ہو، (یعنی اپنے وجود میں کسی محل کی محتاج نہ ہو) جیسے: مٹی۔ باقی نو اَقسام عَرض کی ہیں : العَرَضُ: الموجود الذي یحتاجُ في وجودہِ إلیٰ موضعٍ، أيْ محلٍ یقومُ بہ، کاللونِ المحتاجِ في وجودہِ إلیٰ جسمٍ یُحِلُّہ ویَقُوْمُ بہٖ۔ (کتاب التعریفات:۱۰۶ب) عرض: وہ ہے جو اپنے وجود میں موضوع یعنی اُس کو قائم رکھنے والے محل کا محتاج ہو، جیسے: رنگ اپنے وجود میں اُس کو گھیرنے والے اور قائم رکھنے والے جسم کا محتاج ہے۔ الکَمُّ: ہو العَرَضُ الذي یَقتضِي الانقسامَ لذاتہ۔ (کتاب التعریفات:۱۳۱ب) کم: بہ معنیٰ مقدار، ایسا عرض ہے جو بہ ذاتِ خود تقسیم ہوسکے، (جیسے: اَعداد، خَط، سطح وغیرہ)۔ الکَیفُ: ھو عَرَضٌ لایَقتضی الْقِسْمۃَ لِذاتہِ، ولا النسبۃَ، کصُفرۃِ الْوجِلِ، وحُمرۃِ الخَجِلِ۔ (مبادیٔ الفلسفۃ:۲۱) کیف: ایسا عرض ہے جو بہ ذاتِ خود تقسیم اور نسبت کامقتضی نہ ہو، جیسے: خوف زدہ کے چہرے کی زردی، غضبناک آدمی کے چہرے کی سُرخی۔ الإضافۃُ: حالۃٌ نِسْبِیَّۃٌ متکرَّرۃٌ بحیثُ لاتُعقَل اِحداھما إلاَّمعَ الأخری، کالأُبُوَّۃِ والبُنُوَّۃِ۔(کتاب التعریفات:۲۴ب)