دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
اجتہاد: لغوی معنیٰ:کوشش کرنا،جِدَّوجُہدکرنا۔ فقہی اصطلاح میں : فقیہ کا کسی حکمِ شرعی کے معلوم کرنے میں اِس قدر کوشش صرف کرنا کہ اُس کو ظنِّ غالب حاصل ہوجائے(۱)۔ فقیہ کا استدلال کے طریقے سے مقصود (حکمِ شرعی) کی جستجو میں پوری کوشش صَرف کرنا۔ التَّقلیْد: عبارۃٌ عنْ اِتِّباعِ الاِنسانِ غیرَہٗ فیما یقولُ ویفعلُ، مُعتَقِداً للحَقِّیَّۃِ فیہِ، منْ غیرِ نظرٍ وتأمُّلٍ فيْ الدَّلیلِ۔ أوْ ھوَعبارۃٌ عنْ قَبولِ قَولِ الغَیْرِ بلاحُجَّۃٍ وَدلیلٍ۔(کتاب التعریفات:۴۷) تقلید: انسان کا دلیل میں غور وفکر کیے بغیر دوسرے کے قول وفعل کی -حق مانتے ہوئے- پیروی کرنا۔ تقلید: معتمد فرد کی بات کو بلادلیل وحُجت مان لینا۔ الإجْماع: فيْ اللُّغَۃِ: العَزمُ وَالاِتِّفاقُ۔ وَفِي الاِصْطلاحِ: (۱)اِتِّفاقُ المُجتہدِینَ مِنْ اُمّۃِ مُحمَّدٍا فيْعصرٍ علیٰ أمرٍ دِینيٍّ۔ (۲)العَزمُ التامُّ عَلَی أَمرٍ منْ جَماعَۃِ أھلِ الحَلِّ وَالعَقدِ۔(کتاب التعریفات:۱۲) اجماع: لغوی معنیٰ: پختہ ارادہ کرنا، اتفاق کرنا۔ اصطلاحی معنیٰ: کسی زمانے میں اُمَّتِ محمدیہ کے مجتہدین کا کسی امرِ شرعی پر متفق ہوجانا،( جیسے: تراویح کی بیس رکعات صحابہث کا اتفاق ہوگیا تھا)۔ (۱)الاجتھاد: بَذْل المَجْھُوْد فِي تَعَرُّفِ حُکْم الحَادِثَۃ مِنَ النَّصِّ لابِظَاھِرہ وَلافَحْوَاہ، وَلِذٰلک قَال مُعَاذ: اَجْتَھِدُ بِرَأْیِي فِیْمَا لاأَجِد فِیہ کِتَاباً وَلاسُنَّۃ۔ [الفروق اللغویۃ:۹۱]