دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
ومستفید کی سہولت کے لیے کسی مَقسَم کو حروفِ تہجی کی ترتیب پر لا کر اُس کے اقسام کو یکجا ذکر کرنے کے لیے اَقسام میں ترتیبِ حروفِ ہجائی کی رعایت نہیں رکھی گئی۔ نیزجن اصطلاحات کے درمیان دَقیق فرق ہے یا ایک کا کما حقہٗ سمجھنا دوسرے کے سمجھنے پر موقوف ہے، تو ایسے مقامات میں بھی ترتیبِ ہجائی کو ترک کیا گیا ہے۔ اِسی طرح دو متقابل چیزوں کی تعریفات بھی ایک ہی جگہ مسطورہیں ، جن میں سے ایک کا سمجھنا دوسرے پر موقوف ہے؛ البتہ ترتیبِ ہِجائی کے عِلاوہ (طَرداً وتبعاً) آنے والی اصطلاحات کو زیریں سطر سے ممتاز کیا گیا ہے، جب کہ اصل ترتیب کے مطابق آنے والی اصطلاحات کو زیریں سطر سے خالی رکھا گیا ہے۔ نیزفہرست میں بھی امتیازباقی رکھنے کے لیے ضمنی عناوین کی ابتدا میں (ۃ)کا نشان لگادیا گیا ہے۔ (۴)جدید طرز تحریرکے مطابق علاماتِ ترقیم کا خصوصی اِہتمام کیاگیا ہے۔ (۵)حتی الامکان عربی عبارات پر اعراب اور اردو کے مشکل الفاظ پر حرکات لگانے کا اہتمام کیا گیاہے۔ ایک اہم فریضے کی ادائیگی مَیں اولاً اللہ رب العزت کا اور ثانیاً اپنے مشفق والدین، مخلص اساتذہ کا شکر گزار ہوں ، بالخصوص حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالنپوری دامت برکاتہم اور استاذ محترم حضرت مولانا یونس صاحب تاجپوری دامت برکاتہم کا، جنھوں نے اپنی گوناگوں مصروفیات کے باوجود گراں قدر مشورے دے کر اور وقیع کلمات تحریر فرماکر کتاب کی افادیت میں چار چاند لگادیے۔فجزاہما اللہ أحسن الجزاء۔ نیز مَیں کیسے بھول سکتاہوں مشیر محترم حضرت مفتی ابوبکر صاحب (استاذ جامعہ