دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
اسلامیہ ڈابھیل)، مولانا احمد ایلولوی صاحب(استاذ مدرسہ دعوۃ الایمان ٹکولی)، مولانا ابراہیم بھیکھا (استاذ جامعۃ الصالحات برمنگھم، برطانیہ)،اور جامعہ کے درجۂ مشکوۃ ودورۂ حدیث کے طلبائے عزیز اور اُن جملہ معاونین کو، جن کی مشورت،معاوَنت اور آہِ سحر خیزی سے یہ کاوش منصہ شہود پر آئی۔فجزاہم اللہ خیر الجزاء مَیں آخر میں اُستاذ البُلَغا قاضی وفاضل شیخ عبد الرحیم البیسانی کی وہ تحریر جو اِمام اَصفہانی کو کسی غلَطی کی اصلاح کرتے ہوئے قلم بند فرمائی تھی،- اور درحقیقت ہر مؤلف کا تأثر ہوتا ہے،-پیش کرتا ہوں : إنِّي رأیتُ أنہُ لایکتُبُ إنسانٌ کِتاباً في یومِہِ إلا قالَ في غدہِ: لوْ غُیِّرَ ہٰذا لَکانَ أحْسنَ، ولوْ قُدِّمَ ہٰذا لَکانَ أفْضلَ، ولوْ تُرکَ ہٰذا لَکانَ أجملَ؛ وہٰذا مِنْ أعظَمِ العِبرِ، وہوَ دلیلٌ علیٰ استِیْلائِ النقْصِ علی جُملَۃِ البَشَر۔ اِس مسلَّمہ حقیقت کو مدِّنظر رکھتے ہوئے قارئین سے یہ عرض کروں گا کہ کتاب ہٰذا میں سَہو وغلَطی کا اِمکان ضرور ہے؛نیز کام کی وُسعت اور میری نااہلیت کو دیکھتے ہوئے بہت ممکن ہے کہ کہیں سہو ہوگیا ہو؛ لہٰذا قارئینِ باتمکین سے اُمید ہے کہ غلطی پر متنبَّہ فرماکر احسانِ عظیم فرمائیں گے۔ اللہ پاک اِس حقیر کوشش کو قبول فرماکر میرے لیے،میرے والدین کے لیے اور جملہ معاونین ومحسنین کے لیے ذریعۂ نجات بنائے۔ اللّٰہمَّ تَقبَّلہا بقَبولٍ حَسَنٍ وأنبِتْہا نَباتاً حَسَناً فقط والسلام محمد الیاس عبد اللہ گڈھوی