دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
السَّببُ: عِبارَۃٌ عنْ حرْفیْنِ: فإنْ کانَا مُتحرِّکیْنِ فھوَ ’’السَّببُ الثَّقیْلُ‘‘، کقوْلکَ: لِمَ، بِکَ،لَکَ[//]، وإنْ کانَ الأوَّلُ مُتحرِّکاً والثانيْ سَاکناً فھوَ ’’السَّببُ الخَفیفُ‘‘، کقَولکَ: ھَبْ، لِيْ[/٭]۔ (میزان الذہب) سبب: علم عروض میں دو حرفوں کو سبب سے تعبیر کیا جاتا ہے، پس اگر وہ دونوں حرف متحرک ہوں تو اُسے ’’سببِ ثقیل‘‘ کہا جاتا ہے، جیسے: لِمَ، بِکَ، اور لَکَ[//]؛ اور اگر پہلا حرف متحرک ہو اور دوسرا ساکن، تو اس کو سببِ خفیف کہتے ہیں ، جیسے: ھَبْ، لِيْ[/٭]۔ الوَتِدُ: عِبارَۃٌ عنْ مَجموْعِ ثَلاثَۃِ أحْرُفٍ (اثْنانِ مُتَحرِّکانِ وثَالثُھُمَا سَاکنٌ)، ویُسمّٰی الوَتِدَ المَجموعَ، کقَولکَ: نَعَمْ، غَزَا[//٭]؛ أوْ مُتَحرِّکانِ یَتوسَّطھُمَا حَرفٌ ثالثٌ سَاکِنٌ، کقَولکَ: مَاتَ، نَصْرُ[/٭/]، ویُسمّٰی: الوَتِدَ المَفروقَ۔ (میزان الذہب) وتِد: تین حروف کے مجموعے کو وتد کہتے ہیں ، پس اگر اُس میں دو حروف متحرک ہوں اور تیسرا ساکن ہو تو اُس کو ’’وتد مجموع‘‘ کہتے ہیں ، جیسے: نَعَمْ، غَزَا[//٭]؛ اور اگر دو متحرک حرفوں کے درمیان کوئی ساکن حرف ہو تو اُس کو ’’وتد مفروق‘‘ کہتے ہیں ، جیسے: مَاتَ، نَصْرُ[/٭/]۔ الفَاصِلۃُ: ثَلاثۃُ أوْ أرْبعۃُ مُتحرِّکاتٍ تُسمّٰی ’’الفَاصِلۃَ الصُغریٰ‘‘، کقَولکَ: سَکَنُوْا، مُدُنَنْ[///٭] وإن کان الساکنُ بعدَ أربَعَۃِ مُتحرِّکاتٍ تُسمّٰی ’’الفاصِلۃُ الکبریٰ‘‘، کقوْلکَ: قَتَلَھُمْ، مَلِکُنَا[////٭]۔ فاصلہ: تین یا چار حرفوں کے بعد ساکن حرف ہو تو اُس کو فاصلہ کہتے ہیں ،