Deobandi Books

دستور الطلباء

لمی و فن

36 - 410
سے ہے۔	اِنھیں فنون کی اہمیَّت بہ قول علامہ کاتب چِلپی ملاحظہ فرمائیں :
	 ومن شروط العلم أن لایدع فنّاً من فنونِ العلمِ إلا وینظر فیہِ نظراً یطلع بہ علی غایتہ ومقصدہ وطریقتہ۔ کہ فنون میں سے ہر فن کا بہ نظرِ غائر مطالعہ کرنا ضروری ہے، جس سے ہر فن کی غرض وغایت، مقصد اور طریقہ معلوم ہوجائے۔ 
	دوسری جگہ تحریر فرماتے ہیں : اعلمْ! أنّ العلم وإن کان واحداً، وحقیقتہ واحدۃ؛ إلا أنہ ینقسم إلی أقسامٍ کثیرۃ من جہاتٍ مختلفۃٍ۔ (کشف الظنون:۱،۱۱) علم اور اُس کی حقیقت تو ایک ہی ہے؛ لیکن مختلف حیثیتوں سے کئی قسمیں بن جاتی ہیں ۔ لہٰذا ایک علم وکتاب کے بعد دوسرے علم وکتاب کی طرف متوجَّہ ہونا چاہیے، اگرچہ یہ عمل باعثِ مشقَّت ہے؛ لیکن بہ قول علامہ چلپیؒ: اعلمْ! أنّہ علی کلِّ خیرٍ مانعٌ، وعلیٰ العلمِ موانعُ، ہر خیر کا کوئی ایک مانع ہوتا ہے، اور علم بھی ایک بڑی خیر ہے؛ لہٰذا اِس کے بھی کئی موانع ہیں ۔ 
	حصول میں جس طرح مشقتیں زیادہ ہیں ، اِس کے فضائل بھی بے شمار ہیں : حضرت مُعاذ بن جبل ص سے مروی ہے: قال رسول اللّٰہا: تعلَّموا العلمَ، فإن تعلُّمَہ للّٰہِ تعالی خَشیۃٌ، وطلبہُ عبادۃٌ، ومُذاکرَتُہ تَسبیحٌ، والبَحثُ عنہُ جِہادٌ، وتَعلیمُہُ لمنْ لایَعلمُہ صَدقۃٌ، وبَذلُہ لأہْلہِ قُربَۃٌ؛ لأنَّہ مَعالمُ الحَلالِ والحَرامِ، ومَنارُ سبُلِ أہْلِ الجَنَّۃِ۔ (کشف الظنون۱/۱۸)
	ہاں ! کسی علم کے جمیع مسائل کا عالمِ فن کے ذِہن میں مستحضَر رہنا ضروری نہیں ہے؛ بلکہ فنی کتابوں اور اُس کے مسائل کے بہ کثرت مطالعے سے ذہن میں فن کا اِجمالی نقشہ حاصل ہو -جس کو مَلکہ بھی کہا جاتا ہے- یہ کافی ہے، کہ وہ عالم اُس مَلکے کی مُعاوَنت سے تفصیلی مسائل کو مستحضر کر سکے یا حاصل کر سکے؛ اگرچہ بالفعل وہ مسائل مستحضَر نہ ہوں ۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 دَسْتُورُالطُّلَبَاء 2 1
3 تفصیلات 3 2
4 علمی وفنی اِصطلاحات کا مجموعہ 4 2
5 فہرست 6 2
6 تقریظ حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری(دامت برکاتہم العالیہ) شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند 32 2
7 تقریظ حضرت اقدس مولانا محمد یونس صاحب تاجپوری دامت برکاتہم (شیخ الحدیث مدرسہ امدادالعلوم وڈالی، گجرات) 33 2
8 پیش لفظ 34 2
9 خطبۃ الکتاب 43 2
10 باب الألف 44 1
119 باب الباء 77 1
122 باب التاء 87 1
123 باب الجیم 124 1
124 باب الحاء 130 1
125 باب الخاء 157 1
126 باب الدال 162 1
127 باب الذال 172 1
128 باب الراء 174 1
129 باب الزاء والسین 185 1
130 باب الشین 193 1
131 باب الصاد 210 1
132 باب الضاد 223 1
133 باب الطاء والظاء 229 1
134 باب العین والغین 233 1
135 باب الفاء 259 1
136 باب القاف 263 1
137 باب الکاف 291 1
138 باب اللام 304 1
139 باب المیم 312 1
140 باب النون 374 1
141 باب الواو 387 1
142 باب الہاء والیاء 395 1
143 عزائم برائے طلبہ 399 1
144 کتاب کی فریاد اپنے حامِلین سے 403 143
145 اہم مراجع ومصادر 405 143
146 ادارۃ الصدیق ڈابھیل کی گراں قدر مطبوعات 407 143
Flag Counter