دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
فرمان: {إِنِّيْ أَرَانِيْ أَعْصِرُ خَمْراً}، مَیں اپنے کو خواب میں دیکھتا ہوں کہ شراب نچوڑ رہا ہوں ؛ یعنی مَیں انگور کا رَس نچوڑتا ہوں جو رَس مستقبل میں شراب ہونے والا ہے؛ کیوں کہ رَس نچوڑتے وقت شراب نہیں ہوتی؛ بلکہ بعد میں ہوتی ہے، چناں چہ یہاں بھی ما یؤول کا عَلاقہ ہے۔ مادَّۃُ القیاس:باب الصاد کے تحت ’’صناعات خمسہ‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ المانع: باب الجیم کے تحت ’’جامع‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ الماہیۃُ: باب الحاء کے تحت ’’حقیقت‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ ما ہو، ومرادُہ: باب الحاء کے تحت ’’حقیقت‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ المبادیات: باب الراء کے تحت ’’رؤس ثمانیہ‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ المباشرۃ: کَوْنُ الحرَکۃِ بِدونِ تَوسُّطِ فِعلٍ اخرَ، کـحَرَکۃِ الیَدِ۔ (کتاب التعریفات ص: ۱۹۹) مباشَرت: جنبش کا دوسرے عمل کے توسُّط کے بغیر (براہِ راست) وجود میں آنا، جیسے:تالاکھولتے ہوئے ہاتھ کی حرکت مباشرۃً ہے (نہ کہ چابی کی حرکت، کہ وہ ہاتھ کی حرکت کے واسطے سے وجود میں آئی ہے)۔ المُبالغَۃُ: أنْ یَدَّعِيَ المُتکلِّمُ لوَصْفٍ بُلوْغَہُ فيْ الشِّدَّۃِ أوْ الضَّعْفِ حَداً مُستَبْعَداً أوْ مُسْتَحِیْلاً، نَحوُ: {ظُلُمَاتٌ بَعْضُہَا فَوْقَ بَعْضٍٍ، إذَا أَخْرَجَ یَدَہٗ لَمْ یَکَدْ یَرَاہَا}۔والمُبَالغَۃُ تَنحصِرُ فيْ ثَلاثَۃِ أنْوَاعٍ: