Deobandi Books

دستور الطلباء

لمی و فن

303 - 410
میں مہارتِ تامہ پیدا ہوجائے گی، یہ ممارَست ’’ملکہ‘‘ کہلاتا ہے)۔(۱) 




























                                           
(۱)ملحوظہ: ملکہ اور حال کی مذکورہ دو تعریفوں میں فرق یہ ہے کہ: اول تعریف کے مطابق حال وملکہ دونوں کیفیتِ نفسانیہ کی قسمیں ہیں اور کیفیتِ نفسانیہ صفتِ راسخہ کو کہتے ہیں ، گویا اس تعریف کے مطابق حال میں بھی صفتِ راسخہ ہوتی ہے؛ جب کے دوسری تعریف کے مطابق -جو مشہور بھی ہے-حال نفس کی صفتِ طاریہ ہوتی ہے نہ کہ راسخہ۔ یہی بات ابن سینا نے ’’مقولات‘‘ میں بیان کی ہے: إن الکیفیات التي یتعلق بالأنفس منہا مایکون راسخاً في المتکیّف بہا رسوخاً لایزول أو یعسر زوالہ، وبالجملۃ لایسہل زوالہ، ویسمی ’’ملکۃ‘‘؛ ومنہا ما لایکون راسخاً بل یکون مذعنا للزوال سہل الانتقال فیسمی ’’حالاً‘‘۔ (موسوعۃ مصطلحات المنطق:۱۰۰۰) 


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 دَسْتُورُالطُّلَبَاء 2 1
3 تفصیلات 3 2
4 علمی وفنی اِصطلاحات کا مجموعہ 4 2
5 فہرست 6 2
6 تقریظ حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری(دامت برکاتہم العالیہ) شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند 32 2
7 تقریظ حضرت اقدس مولانا محمد یونس صاحب تاجپوری دامت برکاتہم (شیخ الحدیث مدرسہ امدادالعلوم وڈالی، گجرات) 33 2
8 پیش لفظ 34 2
9 خطبۃ الکتاب 43 2
10 باب الألف 44 1
119 باب الباء 77 1
122 باب التاء 87 1
123 باب الجیم 124 1
124 باب الحاء 130 1
125 باب الخاء 157 1
126 باب الدال 162 1
127 باب الذال 172 1
128 باب الراء 174 1
129 باب الزاء والسین 185 1
130 باب الشین 193 1
131 باب الصاد 210 1
132 باب الضاد 223 1
133 باب الطاء والظاء 229 1
134 باب العین والغین 233 1
135 باب الفاء 259 1
136 باب القاف 263 1
137 باب الکاف 291 1
138 باب اللام 304 1
139 باب المیم 312 1
140 باب النون 374 1
141 باب الواو 387 1
142 باب الہاء والیاء 395 1
143 عزائم برائے طلبہ 399 1
144 کتاب کی فریاد اپنے حامِلین سے 403 143
145 اہم مراجع ومصادر 405 143
146 ادارۃ الصدیق ڈابھیل کی گراں قدر مطبوعات 407 143
Flag Counter