دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
لیکن یہ چیز انسان ہے، تو نتیجہ نکلے گا: وہ یقینا حیوان ہے؛ اور اگر یہ کہے: لیکن یہ حیوان نہیں ہے، تو نتیجہ نکلے گا: تو وہ انسان نہیں ہے۔ مَوضوعُ النَّتیجۃِ فيْ القِیاسِ الحَمليِّ یسمّٰی ’’أصغَرَ‘‘، ومَحمولُہ یُسمّٰی ’’أکبَرَ‘‘، والمُقدمۃُ التيْ فِیہَا الأصغرُ تُسمّٰی ’’صُغریٰ‘‘؛ والتيْ فیھَا الأکبرَ ’’کُبریٰ‘‘؛ والجُزئُ الذي تَکررَ بَینَھُمَا یُسمّٰی ’’حَداً أوْسطَ‘‘۔ (مرقات:۲۶) اصغر: نتیجۂ قِیاس حملی کے موضوع کو’’اَصغر‘‘ کہتے ہیں ۔ اکبر: نتیجۂ قِیاس حملی کے محمول کو’’اکبر‘‘کہتے ہیں ۔ حدِّ اوسط: جو چیز قیاس کے مقدموں میں مکرَّر ہو، اُس کو ’’حد اوسط‘‘ کہتے ہیں ۔ صغریٰ: قِیاس کے جس مقدمہ میں اصغر مذکور ہو اُس کو ’’صغریٰ‘‘ کہتے ہیں ۔ کبریٰ:قِیاس کے جس مقدمہ میں اکبر مذکور ہو اُس کو ’’کبریٰ‘‘ کہتے ہیں ۔ نتیجہ: صغریٰ اور کبریٰ سے حد اوسط کو حذف کردیا جائے پھر جو باقی رہے گاوہ ’’نتیجہ‘‘ ہے، جیسے: خداکا ہر منکر کافرہے، اورہر کافر دوزخی ہے، تو نتیجہ نکلاکہ: خداکاہر منکر دوزخی ہے، مثال بالامیں : صغریٰ کبریٰ خدا کا ہر منکر کافر ہے ہر کافر دوزخی ہے اصغر حدِّ اوسط حدِّ اوسط اکبر خدا کا ہر منکر کافر ہے ہر کافر دوزخی ہے خدا کا ہرمنکر دوزخی ہے