دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
القِیاس:(عند الأصولیین) ہوَ تقدیرُ الفرعِ بالأصلِ فيْ الحکمِ والعلَّۃِ۔ (التعریفات الفقہیّۃ:۱۷۹) قیاس: حکم اور علت میں فرع کو اصل پر قِیاس کرنا، (یعنی یہ دیکھنا کہ جو علت اصل میں ہے وہ فرع میں پائی جاتی ہے یا نہیں ؟ اور اصل کا حکم فرع میں لایا جاسکتا ہے یا نہیں ؟)۔ الاستحسان: اسمٌ لدلیلٍ من الأدلَّۃِ الأربعۃِ، یُعارضُ القِیاسَ الجليَّ، ویُعملُ بہٖ إذا کانَ أقوَی منہ،(کطہارۃ سؤر سباع الطیر)۔ (التعریفات الفقہیۃ:۲۴)(۱) استحسان:یہ اَدِلۂ اربعہ (کتاب اللہ، سنت رسول ،اجماعِ اُمت اور قیاس)میں سے ایک دلیل ہے، قیاسِ جلی کے مُعارِض ہوتی ہے، جب استحسان =سے دو روایتیں ہیں یا دو قول ہیں ۔ (آپ فتویٰ کیسے دیں ؟ص: ۵۴) (۱)ملحوظہ:نحو طہارۃ سؤر سباع الطیر؛ فإن القیاس الجلي یقتضي نجاستہ؛ لأن لحمہ حرام، والسؤر متولَّد منہ، کسؤر سباع البہائم؛ لکنا استحسَنَّاہ لطہارتہ بالقیاس الخفي، وہو إنہ إنما تأکل بالمنقار، وہو عظمٌ طاہرٌ من الحي والمیت، بخلاف سباع البہائم؛ لأنہا تأکل بلسانہا، فیختلط لعابہا النجس بالماء۔ سباع طیور کے جھوٹے کا پاک ہونا یہ قیاسِ خفی سے استحسان کی مثال ہے، یعنی ظاہرِ قیاس کا تقاضہ یہ ہے کہ: شکاری پرندوں کے جھوٹے ناپاک ہوں ؛ کیوں کہ اُن کا گوشت ناپاک ہیں ، اور لعاب (جس کی آمیزش جھوٹے میں ہوتی ہے)وہ گوشت سے پیدا ہوتا ہے، اور اِسی وجہ سے چوپائے اور درندوں کے جھوٹے ناپاک ہیں ؛ لیکن قیاسِ خفی کی وجہ سے بہ طورِ استحسان ہم نے شکاری پرندوں کے جھوٹے کو پاک قرار دیا، اِس مسئلے میں قیاسِ خفی یہ ہے کہ: پرندے چونچ سے کھاتے پیتے ہیں جو کہ محض ایک خشک ہڈی ہے، اور ہڈی زندہ مردہ تمام جانوروں کی پاک ہے، بہ خلاف درندوں کے، کہ وہ زبان کی مدد سے کھاتے پیتے ہیں ؛ اِس لیے پیتے وقت ناپاک لعاب پانی سے مل جائے گا۔