Deobandi Books

دستور الطلباء

لمی و فن

282 - 410
	فعل:تینوں زمانوں میں سے کسی ایک زمانے میں چیز کا وجود متحقق ہو، (جیسے:زید بڑاہوکر باقاعدہ کاتب بن گیا تو اس وقت ’’زید کاتب بالفعل‘‘ کہا جائے گا۔) یہ فعلیت، قوت کا مقابل ہے(۱)۔
	ملاحظہ:کسی جملے میں بالفعل کا معنیٰ: یہ نسبت کسی زمانے میں پائی گئی ہے، اور بالقوۃ کا معنیٰ: یہ نسبت کسی زمانے میں پائی جا سکتی ہے۔
	القول: ھُوَ اللَّفظُ المُرکَّبُ فيْ القَضیَّۃِ المَلفوظَۃِ؛ أوْ المَفھومُ المُرکَّبُ العَقْليُّ فيْ القَضیَّۃِ المَعقُولَۃِ۔ (کتاب التعریفات بیروت:۱۲۷)
	قول: (مناطقہ کے نزدیک) مطلقاً کلامِ مرکب کو قول کہتے ہیں ، چاہے وہ مرکب کلام، مرکبِ لفظی (کلام اور بات)کے قبیل سے ہو، یا مرکبِ عقلی (اعتقاد ونظریہ)کے قبیل سے ہو؛(متکلمین حضرات اول کو ’’کلامِ لفظی‘‘ سے اور ثانی کو ’’کلام نفسی‘‘ سے تعبیر کرتے ہیں ۔)(۲)۔
                                           
(۱)قوت وفعل: ’’قوت‘‘ کے معنیٰ ہے کہ کسی چیز کا حاصل ہوسکنا، اور ’’فعل‘‘ کے معنیٰ ہے: تینوں زمانوں میں سے کسی زمانے میں حاصل ہونا، یعنی کسی چیز میں کسی وصف کا ظاہر اور موجود ہونا ’’فعل‘‘ ہے، اور محض اُس کی صلاحیت اور استعداد ہونا اور اُس کے وصف کے وجود کا متوقع ہونا ’’قوت ‘‘ہے۔ (معین ص: ۴۴)
(۲) (کتبِ فقہ میں )قول کا مصداق: کبھی مجتہد کے نزدیک ایک احتمال کو ترجیح حاصل ہوجاتی ہے تو وہ احتمال اُس کی طرف منسوب کردیا جاتا ہے، اور دوسرا مرجوح احتمال روایت کی صورت میں باقی رہ جاتا ہے۔فُقَہا ایسی صورت میں یہ تعبیر اختیار کرتے ہیں کہ: امام صاحب کا ’’قول‘‘ (مذہب) یہ ہے، اور اُن سے ایک ’’روایت‘‘ یہ ہے۔						
	اور کبھی کسی وجہ کو ترجیح حاصل نہیں ہوتی تو دونوں جانب امام کی رائے ’’مساوی‘‘ رہتی ہے، آپ فُقَہا کو دیکھیں گے کہ، وہ ایک ہی مسئلہ میں امام صاحب کے دو قول اِس طرح نقل کرتے ہیں کہ اُن دونوں قولوں کا امام صاحب کے نزدیک مساوی ہونا مفہوم ہوتا ہے، مثلاًکہتے ہیں : اِس مسئلے میں امام صاحب =


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 دَسْتُورُالطُّلَبَاء 2 1
3 تفصیلات 3 2
4 علمی وفنی اِصطلاحات کا مجموعہ 4 2
5 فہرست 6 2
6 تقریظ حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری(دامت برکاتہم العالیہ) شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند 32 2
7 تقریظ حضرت اقدس مولانا محمد یونس صاحب تاجپوری دامت برکاتہم (شیخ الحدیث مدرسہ امدادالعلوم وڈالی، گجرات) 33 2
8 پیش لفظ 34 2
9 خطبۃ الکتاب 43 2
10 باب الألف 44 1
119 باب الباء 77 1
122 باب التاء 87 1
123 باب الجیم 124 1
124 باب الحاء 130 1
125 باب الخاء 157 1
126 باب الدال 162 1
127 باب الذال 172 1
128 باب الراء 174 1
129 باب الزاء والسین 185 1
130 باب الشین 193 1
131 باب الصاد 210 1
132 باب الضاد 223 1
133 باب الطاء والظاء 229 1
134 باب العین والغین 233 1
135 باب الفاء 259 1
136 باب القاف 263 1
137 باب الکاف 291 1
138 باب اللام 304 1
139 باب المیم 312 1
140 باب النون 374 1
141 باب الواو 387 1
142 باب الہاء والیاء 395 1
143 عزائم برائے طلبہ 399 1
144 کتاب کی فریاد اپنے حامِلین سے 403 143
145 اہم مراجع ومصادر 405 143
146 ادارۃ الصدیق ڈابھیل کی گراں قدر مطبوعات 407 143
Flag Counter