دستور الطلباء |
لمی و فن |
اجتماع یا دونوں کا برخاست ہونا ممکن نہیں ہے۔ مانعۃ الجمع: وہ قضیہ شرطیہ منفصلہ ہے جس کے مقدم اور تالی کے درمیان صرف وجود کے اعتبار سے جدائی ہونے یا نہ ہونے کو ظاہر کیا جائے، جیسے: یہ شے یا درخت ہے یاپتھر، کہ ایک ہی شے کا بہ یک وقت شجر وحجر (دونوں کا جمع) ہونا، ناممکن ہے؛ ہاں ! کوئی شے ایسی ہوسکتی ہے جو نہ شجر ہو نہ حجر، (یعنی اِن دونوں کے جمع ہونے میں جدائی ہے، مرتفع ہونے میں جدائی نہیں )۔ مانعۃ الخلو: وہ قضیہ شرطیہ منفصلہ ہے جس کے مقدّم اور تالی کے درمیان صرف عدم کے اعتبار سے جدائی ہونے نہ ہونے کو ظاہر کیا جائے، جیسے: زید یا سَمُندر میں ہے یا ڈوبنے والا نہیں ، کہ اِن دو قضیوں کا اِرتفاع یعنی زید سَمُندر میں نہ ہو اور ڈوب جائے، یہ مُحال ہے؛ ہاں ! اِن دونوں کا جمع ہونا مُحال نہیں ، کہ زید سمُندر میں ہو اور نہ ڈوبے؛ بلکہ تَیرتا رہے۔ القِطعۃ: باب الشین کے تحت ’’شعر‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ القُوَّۃُ: ہي إمْکانِ حُصوْلِ الشَّيئِ فيْ أَحَدِ الأَزْمِنَۃِ الثَّلاثِ۔ (ملخص دستور العلماء۳/۶۸) قوت:تینوں زمانوں (ماضی، حال اور مستقبل)میں سے کسی زمانے میں چیز کا وجود متوقع ہو(یعنی وجود کی صلاحیت ہو)،(جیسے:زید میں پیدا ہوتے ہی لکھنے کی صلاحیت ہوتی ہے؛ لہٰذا ’’زید کاتب بالقوۃ‘‘ کہہ سکتے ہیں ، اگر چہ بالفعل نہ لکھ سکے۔) الفِعْلُ: الفِعْلُ المُقَابِلُ بالقُوّۃِ ھوَ التَّحَقُّقُ فيْ أحَدِ الأزْمنَۃِ۔ (دستور العلماء ۳/۲۷)