دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
موجبہ کی مثال: ہٰذا الرجل مؤمن أو کافر: یہ آدمی یامؤمن ہے یاکافر، (یعنی مؤمن اور کافر میں جدائی ہے)۔ سالبہ کی مثال: لیس البتۃ إما أن یکون أحد إنساناً أو نبیاً: کوئی چیز یا انسان ہے یا نبی، (یعنی انسانیت اور نبوَّت میں جدائی ہو) ایسا ہرگز نہیں ۔ شرطیہ منفصلہ کی تین قسمیں ہیں : حقیقیہ،مانعۃ الجمع، مانعۃ الخلو۔ الشَّرْطیَّۃُ المُنفصِلۃُ: عَلیٰ ثَلاثَۃِ أضْرُبٍ: لأنَّہا إنْ حُکمَ فیْہا بالتَّنافيْ أوْ بعدَمہِ بَینَ النِّسبَتیْنِ فيْ الصِّدقِ والکِذْبِ مَعاً کانَتِ المُنفصِلۃُ حَقیقیَّۃً، کمَا تَقوْلُ: ہٰذا العَددُ إمَّا زَوجٌ أوْ فَردٌ، فَلایُمْکنُ اجْتمَاعُ الزَّوجیَّۃِ والفَردِیَّۃِ فيْ عدَدٍ مُعیَّنٍ ولاارْتِفاعُہمَا؛ وإنْ حُکمَ بالتَّنافيْ أوْ بِعدَمہِ صِدْقاً فقَطْ کانتْ مَانعَۃَ الجَمعِ، کقوْلکَ: ہٰذَا الشَّيئُ إمَّا شَجرٌ أوْ حَجَرٌ، فلایُمکنُ أنْ یَکونَ شَيئٌ مُعیَّنٌ شَجراً وَحجَراً مَعاً، ویُمکنُ أنْ لایَکونَ شَیْئاً مِنہمَا؛ وإنْ حُکمَ بالتَّنافِيْ وسلْبِہٖ کِذْباً فَقطْ کانَتْ مَانعَۃَ الخُلُوِّ، کقَوْلَ القَائِلِ: إمَّا أنْ یَکوْنَ زَیدٌ فيْ البَحرِ أوْ لایَغرَقَ، فارْتفاعُہمَا -بأنْ لایَکونَ زَیدٌ فيْ البَحرِ ویَغرُقَ- مُحَالٌ، ولیْسَ اجْتِماعُہمَا محالاً، بأنْ یَکونَ فيْ البَحرِ ولایَغرَقَ۔ (مرقات:۳۰) جہت انفصال کے اعتبار سے شرطیہ منفصلہ کی تین قسمیں ہیں : حقیقیہ، مانعۃ الجمع، مانعۃ الخلو۔ حقیقیہ: وہ شرطیہ منفصلہ ہے جس کے مقدم اور تالی کے درمیان وجود اور عدم دونوں اعتبار سے انفصال (جدائی) کے ہونے یا نہ ہونے کو ظاہر کیا گیا ہو، جیسے: یہ عدد یا تو زَوج ہے یا فرد، کہ ایک عددِ معین میں زوجیت وفردیت کا