دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
شرطیہ متصلہ کی دو قسمیں ہیں : (۱)متصلہ لزومیہ (۲)متصلہ اتفاقیہ۔ المُتصِلۃُ اللُّزومیَّۃُ: ہيَ الشَّرطیَّۃُ المُتَّصلَۃُ التيْ یُحکَمُ فیْہا بِصدْقِ التَّاليْ، أوْ رفعِہِ عَلیٰ تَقدِیْرِ صِدْقِ المُقدَّمِ لعَلاقَۃٍ بیْنہمَا تُوجِبُ ذلکَ۔(دستور العلماء۳/۱۴۵) شرطیہ متصلہ لزومیہ: وہ قضیہ شرطیہ متصلہ ہے جس کے مقدم اور تالی میں اَیسا تعلق ہو جس کی بنا پر مقدم کے پائے جانے پر تالی کے پائے جانے یا نہ پائے جانے کا حکم لگایا جائے، (یعنی دونوں میں جدائی ناممکن ہو)، جیسے: إن کانتِ الشمس طالعۃ فالنہار موجود۔ المُتصلۃُ الاتِّفاقیَّۃُ: ہيَ الشَّرطیَّۃُ المُتَّصلۃُ التيْ یُحکمُ فیْہا بِصدْقِ التَّاليْ أوْ رَفعِہِ عَلیٰ تَقدِیرِ صِدقِ المُقدَّمِ لالعَلاقۃٍ بَینَہمَا؛ بلْ بمُجرَّدِ صِدْقہمَا۔ (دستور العلماء۳/ ۱۴۵) شرطیہ متصلہ اتفاقیہ: وہ قضیہ شرطیہ متصلہ ہے جس کے مقدم اور تالی کے درمیان تعلُّق نہ ہونے کے باوجود اتفاقاً مقدَّم کے پائے جانے سے تالی کے پائے جانے، یا تالی کے نہ پائے جانے کا حکم لگایا گیا ہو، (جیسے: إنْ تَذھبْ إلیٰ دِہليْ فنَذہَبْ إلیٰ بمَبائيْ)۔ الشَّرْطیَّۃُ المُنفصِلۃُ: فہيَ التي حُکمَ فیہَا بالتَّنافي بینَ الشَّئینِ في موجبۃٍ، وبسلبِ التنافي بینہما في سالبۃٍ۔ (مرقات:۳۰) شرطیہ منفصلہ: وہ قضیہ شرطیہ ہے جس میں دو نسبتوں کے درمیان انفصال (جدائی) کے ہونے یا نہ ہونے کو ظاہر کیا گیا ہو،اول کو موجبہ اور ثانی کو سالبہ کہتے ہیں ۔