دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
قضیہ محصورہ: وہ قضیہ حملیہ ہے جس کا موضوع کلی ہو اور حکم موضوع کے افراد پر (کلیت وجزئیت کی وضاحت کے ساتھ) ہو، جیسے: انسان کا ہر فرد جاندار ہے، بعض جاندار انسان ہیں ۔ قضیہ مہملہ: وہ قضیہ ہے جس کا موضوع کلی ہو اور حکم موضوع کے افراد پر افراد کی مقدار بیان کیے بغیر ہو، جیسے: انسان کے اَفراد خسارے میں ہیں ۔ قضیہ شرطیہ کی دو قسمیں ہیں : (۱)شرطیہ متصلہ (۲)شرطیہ منفصلہ۔ قضیہ شرطیہ متصلہ کی دوقسمیں ہیں : لزومیہ، اتفاقیہ۔ شرطیہ منفصلہ کی تین قسمیں ہیں : حقیقیہ، مانعۃ الجمع، مانعۃ الخلو الشَّرطیَّۃُ المُتصلۃُ: ہيَ التيْ حُکمَ فیْہا بثُبوتِ نِسْبۃٍ عَلیٰ تَقدِیرِ ثُبوتِ نِسبۃٍ أخْرَی فيْ الإیْجابِ، وبِنفْيِ نِسبَۃٍ عَلیٰ تَقدِیرِ نِسبَۃٍ أخْریٰ فيْ السَّلبِ، کقوْلنا فيْ الإیْجابِ: إنْ کانَ زَیدٌ إنْسَاناً کانَ حیَواناً، وقوْلنَا فيْ السَّلبِ: لیسَ البَتَّۃَ إذا کانَ زَیدٌ إنْساناً کانَ فرَساً۔ (مرقات:۲۰) شرطیہ متصلہ: وہ قضیہ ہے جس میں ایک نسبت کے ثبوت کی تقدیر پر دوسری نسبت کا ثبوت یا نفی ہو، اگر ثبوت ہے تو وہ موجبہ ہے، اور نفی ہے تو وہ سالبہ ہے، جیسے: موجبہ کی مثال: اگر زید انسان ہے تو حیوان بھی ہوگا؛ سالبہ کی مثال: یہ بات بالکل نہیں ہے کہ زید انسان ہوتو گھوڑا بھی ہو(۱)۔ (۱)کلَّمَا (اداتِ شرط) کانَتِ الشَّمسُ طَالعَۃً(مقدم)، فالنَّھارُ مَوجودٌ(تالی)، جب بھی سورج نکلا ہو ا ہو تو دن موجود ہوگا۔ لیسَ البَتۃَ کُلَّمَا کانَتِ الشَّمسُ طَالعَۃً (مقدم)، فاللیلُ مَوجودٌ(تالی)، جب سورج نکلا ہوا ہو تو ایسا کبھی نہیں ہوسکتا کہ رات موجود ہو۔