دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
القصیدۃ: باب الشین کے تحت ’’شعر‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ القَضائُ: فيْ اللُّغۃِ: بمعنَی الإلزامِ، وفيْ الشَّرعِ: قولٌ مُلزِمٌ یَصدُرُ عَنْ وِلایَۃٍ عامَّۃٍ۔ (کشاف۳/۵۸۳) قضاء: لغوی معنیٰ: لازم وواجب کرنا، شریعت کی اصطلاح میں : ولایتِ عامہ رکھنے والے (قاضی) سے صادر ہونے والا واجب التعمیل حکم۔ قضائً: (مقابلِ دیانۃً) تفصیل باب الدال کے تحت ’’دیانت‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ القضایا:القضایا بِحسْبِ حُکمِ العَقلِ عَلیٰ مَوضوعَاتِھا بِالوُجوبِ وَالإِمکانِ وَالاِمتِناع ثَلاثۃُ اَقسَامٍ : وَاجِباتٌ وَمُمْکنَاتٌ وَمُمْتنِعاتٌ۔ (دستور العلماء ۳/۱۰۰) قضایا کے موضوعات پر وجوب، امکان اور امتناع کے ذریعے حکم لگانے کے اعتبار سے عقلی طور پر قضایا کی تین قسمیں ہیں : واجبات، ممکنات، ممتنعات۔ ملحوظہ: قضایا،قضیۃ کی جمع ہے، اس کی تعریف وتفصیل عن قریب آرہی ہے۔ الواجبات: فھيَ القَضایا التَّيْ یَحْکُمُ العَقلُ بوُجوبِ وُجودِ مَوضوعَاتِھا فيْ الخَارجِ، مِثلُ: الصَّانعُ مَوجودٌ، وَالصَّانعُ قَدیمٌ۔ واجبات: وہ قضایا ہیں کہ عقل اُن کے موضوعات کی بابت خارج میں وجوبی (لازمی) طور پر پائے جانے کا حکم لگائے، جیسے: صانعِ عالم موجود ہے، صانعِ عالم قدیم ہے۔ الممکنات: ھيَ القَضایا التيْ یَحْکُمُ العَقلُ بإمْکانِ وُجودِ