دستور الطلباء |
لمی و فن |
تحت میں آتا ہے۔ قسیم الشيء: ما کانَ مُقابِلاً للشيئِ مُنْدرِجاً معَہٗ تَحتَ شَيئٍ آخرَ، کالتَّصوُّرِ للتصدیقِ المُندرجَینِ تَحتَ العِلمِ۔(دستور۳/۷۸) قسیم:کسی مقسم کے تحت آنے والے افراد جو باہم ایک دوسرے کے مقابل ہوں ، جیسے: اسم فعل اور حرف تینوں آپس میں قسیم ہیں اور یہ تینوں اپنے مقسم (کلمہ)کے تحت داخل ہیں ۔ اسی طرح تصورو تصدیق آپس میں قسیم ہیں جو دونوں علم: مقسم کے تحت میں آتے ہیں ۔ الصِّنْفُ: ہوَ النَّوْعُ المُقیَّدُ بقَیدٍ عَرَضِيٍّ، کالانْسَانِ الرُّوْمِيِّ۔ (دستور العلماء۲/۱۸۲؛ حاشیۂ ھدایہ۴/۱۸۱) صنف: وہ نوع ہے جو غیرِ ذاتی قید سے مقید ہو، جیسے: رومی آدمی(یعنی نوع کا ایک فرد)۔ النَّوْعُ: (فيْ عرفِ الأصوْلیِّینَ) کليٌّ مَقوْلٌ عَلیٰ کَثیْریْنَ مُتَّفقِیْنَ بالأغْرَاضِ، کالرَّجُلِ والمَرْأۃِ۔ (وفيْ عرفِ المَنطِقیِّیْنَ) کلِّيٌّ مَقوْلٌ عَلیٰ کثیرِینَ مُتَّفقِینَ بالحَقیقَۃِ۔ (دستور العلماء۳/۲۹۲) نوع: (اہلِ اصول کے نزدیک) وہ کلی ہے جو ایسی جزئیات پر بولی جائے جن کی غرض (مقصد) ایک ہو،(جیسے: مرد اور عورت دونوں اہلِ اصول کے نزدیک الگ الگ انواع ہیں ؛ کیوں کہ دونوں کی اَغراض مختلف ہیں )۔ نوع: (مناطقہ کے نزدیک) وہ کلی ذاتی ہے جو ایسی جزئیات پر بولی جائے جن کی حقیقت ایک ہو،(جیسے: انسان، چاہے مرد ہو یا عورت)۔