دستور الطلباء |
لمی و فن |
قرینہ: وہ (لفظی یامعنوی) مناسَبت اور انداز ہے جو بلاوضع ملفوظ کے منشأ اور مطلب کو مقرَّر کرنے یا محذوف کی تخصیص پر دلالت کرے، (لفظی قرینہ، جیسے: ضَرَبَتْ مُوْسیٰ حُبْلیٰ، ضربت کا فاعل حبلیٰ ہے جوفعل کی تانیث سے معلوم ہوا؛ معنوی قرینہ: جیسے: أَکَلَ الکُمَّثَریٰ یَحْییٰ، میں أکل کا فاعل: یحییٰ ہے)۔ التَّقسِیمُ: (مُرادِفُ القِسْمَۃِ) سَوائٌ کانَتْ قِسْمَۃُ الکُلِّ إلَی الأجْزائِ، أوْ قِسمَۃُ الکُليِّ إلیٰ جُزْئیَّاتِہِ حَقیْقیَّۃً أوْ اعْتِبارِیَّۃً۔ قالَ مِرْزا زاھِدْ: التَّقسِیْمُ: عِبَارَۃٌ عنْ إحْداثِ الکَثْرَۃِ فيْ المَقْسُوْمِ، فھوَ یَتحَقَّقُ حَقیْقیَّۃً، إذَا کَانَ المَقْسُوْمُ مُتَّحِداً مَعَ الأقْسَامِ قَبلَ القِسْمَۃِ۔ (کشاف۳/ ۵۶۶) تقسیم اور قسمت کے معنیٰ: تقسیم: کُل کا اپنے اجزاء کی طرف یا کلی کا اپنی جزئیات کی طرف بٹوانا، چاہے حقیقتاً ہو یا محض اعتباری ہو۔ تقسیم: قابل تقسیم چیز کا اجزاء(اقسام )میں بٹوارا کرنا۔ تقسیم حقیقی: تقسیم سے پہلے مقسوم اپنی اقسام کو شامل ہو تو اُس کو تقسیمِ حقیقی کہتے ہیں ،(جیسے: ایک مَن گیہوں کو دو حصوں میں تقسیم کرنا ’’تقسیم حقیقی‘‘ ہے، اور کلمہ کو تین افراد (اسم، فعل اور حرف)میں تقسیم کرنا ’’اعتباری‘‘ کہلاتاہے)۔ القِسْم:-بالکَسرِ- النَّصیبُ أوِ الجُزْئُ مِن الشَّيئِ المَقْسوْمِ۔ قسم: شیِٔ مقسوم (تقسیم شدہ چیز) کا حصہ یاجزء۔ قِسْم الشَّيئِ: ما یَکون مُندرِجاً تَحتَہٗ، کالاسْمِ للکلمَۃِ۔ قسمِ شیٔ: مقسم کا ایک فرد جو مقسم کے تحت میں آئے، جیسے: اسم، کلمہ کے