دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
القانون: أمرٌ کلِّيٌ منطبِقٌ علیٰ جزئیَّاتِہِ التي تُعرفُ أحکامُھا منہٗ، کقولِھم: الفاعلُ مرفوعٌ۔ (التعریفات الفقہیۃ:۱۶۹) أو: قضیۃ کلیۃ یُتعرَّف منھا أحکام جزئیات موضوعھا، کقول النحاۃ: کل فاعل مرفوع۔ (شرح تھذیب:۸) قانون: وہ امرِ کلی ہے جو اپنی اُن تمام جُزئیات پر منطبِق ہوتا ہو جن کے احکام اُس کے تحت متعارَف (ظاہر) ہوں ، جیسے نحات کا قول: الفاعِلُ مَرْفُوْعٌ: ہر فاعل مرفوع ہوتا ہے(۱)۔ ملحوظہ: مذکورہ بالاتعریفات سے معلوم ہوا کہ قاعدہ، قانون اور ضابطہ؛ الفاظِ مترادفہ میں سے ہیں ۔ القَافیَۃُ: ھيَ آخِرُ البَیتِ، سَوائٌ أَکانَتِ الکَلِمَۃُ الأَخِیرَۃُ مِنْہُ عَلیٰ زَعْمِ الأَخْفشَ، کلفْظَۃِ ’’مَوْعِد‘‘ فيْ قولِ زُھیر: [الطویل] تَزَوَّدْ إلیٰ یَومِ المَمَاتِ فَإنَّہُ وَلَوْ کَرِھَتْہُ النَّفْسُ آخِرُ مَوْعِدٖ أوْ کمَا قالَ الخَلیلُ: ھيَ منْ آخرِ سَاکنٍ فيْ البَیتِ، اِلیٰ أقرَبِ سَاکنٍ یَلیہِ مَعَ المُتحرِّکِ الذيْ قَبلَہُ، وعَلیہِ تَکونُ القَافیۃُ: إمَّا کلمۃً: کلفظۃِ ’’مَوْعِد‘‘ فيْ بیتِ زُھیرٍ السَّابقِ؛ أوْ أَکثرَ مِنْ کلمَۃٍ، مثلُ: لَمْ یَنَمْ، فيْ قوْلِ الشَّاعرِ: [الرَّجز] (۱) امرِ کلی سے جزئیات کے احکام معلوم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ، امرِ جزئی کو صغریٰ میں ذکر کریں ، پھر اُس امرِ کلی کو کبریٰ کی جگہ لائیں ، جیسے: قام زیدٌ: مثال میں زیدٌ فاعِلٌ(صغریٰ ہے)، وکلُّ فاعِل مَرفوعٌ(کبریٰ ہے) ،فَزَیدٌ مَرفوْعٌ(نتیجہ ہے)۔