دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
الفرق بین العرف والعادۃ: قَدیُفْرَق بینَہما باستِعْمال ’’العَادۃ‘‘ فيْ الأفْعَال و’’العُرْفِ‘‘ في الأقوال۔ (کشاف ۳؍۲۶۰) عرف وعادت: اِن دونوں کے استعمال میں فرق یہ ہے کہ، عادت کا استعمال افعال میں ہوتا ہے، اور عرف کا استعمال اقوال میں ہوتا ہے۔ ملحوظہ:العادۃ محکمۃ والعرف قاض کا مطلب مذکورہ تفصیل کے مطابق یہ ہوگا کہ: اَفعال میں عادت کو حاکم بنایا جائے گا، اور اَقوال میں عرف فیصل ہوگا۔ العَارضُ: العَارضُ للشَّيْئِ مایَکونُ مَحْمولاً علیْہِ، خارِجاً عنْہُ۔ (التعریفات الفقہیّۃ:۱۴۱) عارض: وہ شیٔ ہے جو چیز پر محمول ہواور چیز (کی حقیقت) سے خارج ہو، جیسے:زید بیمار ہے۔ العَارضُ السَّمَاويُّ: یَعنِيْ الأمرُ المُعْترِضُ عَلَی الأہْلیَّۃِ، منہَا: مَاثبَتَ منْ قبَلِ الشَّارعِ بِدونِ اخْتیَارِ العَبدِ، کالجُنُوْنِ، والصِّغَرِ، والعَتَہِ، والنِّسْیانِ، والنَّوْمِ والإغْمَائِ، والرِّقِّ، والمَرَضِ، والحَیْضِ، والنِّفَاسِ، والمَوْتِ۔ عارضِ سَماوی: وہ رکاوٹ ہے جو صلاحیت وقابلیت پر پیش آئے؛ عوارض سماویہ میں وہ رکاوٹیں داخل ہیں جو شارع کی طرف سے ظاہر ہوں اور بندے کے اختیار میں نہ ہوں ، جیسے: دیوانگی، کم عمری، (بغیرجنون کے) کم عقل، بھولنا، نیند، بے ہوشی، غلامی، بیماری، حیض، نفاس اور موت۔ ضِدُّ العَوارِضِ السَّمَاویَّۃِ: سَبْعۃٌ: الجَہْلُ، والسُّکْرُ، والھَزَلُ، والسَّفَرُ، والسَّفَہُ، والخَطَأُ، والإکرَاہُ۔ (التعریفات الفقہیّۃ: ۱۴۱)