دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
ظرفِ مستقر: وہ ظرف ہے جس کا عامل (متعلَّق) محذوف ہو، جیسے:زیدٌ في الدارِ۔(۱) الظن: باب الیاء کے تحت ’’یقین‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ (۱)ظرفیۃ الشیٔ لنفسہ: ایک چیز کا خود اُسی کے اندر ہونا، یعنی ظرف اور مظروف کا متحد ہونا، مثلاً: الکلامُ لا یَحصُلُ إِلاَّ فيْ اِسمَینِ أَوْ اسمٍ وَفِعلٍ‘‘ (اِس عبارت میں ) ’’اِسْمَیْنِ‘‘ اور ’’اِسْمٍ و فِعْلٍ‘‘ خود بھی ’’کلام‘‘ ہیں ، تو ترجَمہ ہوگا کہ: کلام نہیں حاصل ہوتا ہے؛ مگر کلام میں ۔ اور ظرفیۃ الشيء لنفسہ درست نہیں ہے؛ لہٰذا ایسے موقع پر کچھ نہ کچھ تطبیق کی شکل نکال لی جاتی ہے، مثلاً: مثالِ مذکور میں کلمۂ ’’فيْ‘‘ کو بہ معنی ’’مِنْ‘‘ لیا جائے۔ (مشکل ترکیبوں کا حل: ۳۱۲)