Deobandi Books

دستور الطلباء

لمی و فن

225 - 410
ذات کے اعتبار سے وجود وعدم دونوں کی صلاحیت رکھتی ہو، پس ایسی ماہیت پر امکان (ہوسکنا) کا حکم لگانامُحال نہیں ہے(۱)۔
	الامْتِنَاعُ: ضَرورَۃُ اِقْتِضَائِ الذَّاتِ عَدَمَ الوُجُوْدِ الخَارِجِيِّ، -وھٰذَا ھوَ ’’الامْتِنَاعُ الذَّاتِيُّ‘‘، أوْ ’’وُجوْبُ العَدَمِ‘‘ أوْ’’لاإمْکانُ الوُجوْدِ‘‘، کمَا مَرَّ فيْ الإمْکانِ-؛ فإنْ کانَ وُجُوْبُ العَدمِ أوْ لاإمْکانُ الوُجوْدِ  بمُقْتَضَی الذَّاتِ فَھوَ الامْتِناعُ الذَّاتِيِّ، کامْتِناعِ شَریْکِ البَارِيْ؛ أو بمُقتَضَی الغَیرِ فھوَ الامْتِناعُ بالغَیرِ، کعَدمِ العَقْلِ الأوَّلِ۔ (دستور العلماء۱/۱۳۱)
	امتناع: کسی ذات کا خارج میں نہ پائے جانے کا مقتضِی ہونا، یعنی اُس کا عدم ضروری ہو اور موجود نہ ہو سکے؛ پھر اگر کسی ذات کا وجوبی طور پرنہ پایا جانا ذات کے مُقتضا سے ہو تو اُسے امتناعِ ذاتی کہتے ہیں ؛- جیسے: شریکِ باری تعالیٰ کا ممتنع ہونا-(کہ شریک باری تعالیٰ کا مفہوم ہی عدم کو چاہتا ہے ،اسی طرح اجتماع ضدین 
                                           
(۱)الامکان: امکان ضرورت کی ضد ہے؛ اِس لیے امکان کو’’ لا ضرورت‘‘ سے بھی تعبیر کرتے ہیں ۔ پھر امکان کی دو قسمیں ہیں : (۱)امکانِ عام(۲)امکانِ خاص۔
	الإمکانُ العام: سلبُ الضرورۃِ الذاتیَّۃِ عن الجانبِ المخالِفِ لِلحکمِ۔ موضوع کے لیے محمول کا ثبوت یا سلب اِس طرح ہو کہ اُس کی جانبِ مخالف ضروری نہ ہو، جیسے:’’کل نار حارّۃ بالإمکان العام‘‘یعنی آگ اِس طرح گرم ہے کہ عدمِ حرارت اُس کے لیے ضروری نہیں ہے ،(یعنی آگ کے لیے ٹھنڈا ہونابھی ممکن ہے جیسے حضرت ابراہیم ں کے واقعے میں ہے)۔
	الإمکانُ الخاص: سلبُ الضرورۃِ الذاتیۃِ عن الطَّرفینِ المُوافقِ والمُخالفِ للحکمِ، یعنی حکم کی نہ جانبِ موافق ضروری ہو، نہ جانبِ مخالف، جیسے’’کل إنسان موجود بالإمکان الخاصِّ‘‘(یعنی انسان ایک ایسا موجود ہے کہ اُس کے لیے نہ وجود ضروری ہے نہ عدمِ وجود ضروری ہے)۔ (مفتاح التہذیب ص: ۶۲،۶۳)


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 دَسْتُورُالطُّلَبَاء 2 1
3 تفصیلات 3 2
4 علمی وفنی اِصطلاحات کا مجموعہ 4 2
5 فہرست 6 2
6 تقریظ حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری(دامت برکاتہم العالیہ) شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند 32 2
7 تقریظ حضرت اقدس مولانا محمد یونس صاحب تاجپوری دامت برکاتہم (شیخ الحدیث مدرسہ امدادالعلوم وڈالی، گجرات) 33 2
8 پیش لفظ 34 2
9 خطبۃ الکتاب 43 2
10 باب الألف 44 1
119 باب الباء 77 1
122 باب التاء 87 1
123 باب الجیم 124 1
124 باب الحاء 130 1
125 باب الخاء 157 1
126 باب الدال 162 1
127 باب الذال 172 1
128 باب الراء 174 1
129 باب الزاء والسین 185 1
130 باب الشین 193 1
131 باب الصاد 210 1
132 باب الضاد 223 1
133 باب الطاء والظاء 229 1
134 باب العین والغین 233 1
135 باب الفاء 259 1
136 باب القاف 263 1
137 باب الکاف 291 1
138 باب اللام 304 1
139 باب المیم 312 1
140 باب النون 374 1
141 باب الواو 387 1
142 باب الہاء والیاء 395 1
143 عزائم برائے طلبہ 399 1
144 کتاب کی فریاد اپنے حامِلین سے 403 143
145 اہم مراجع ومصادر 405 143
146 ادارۃ الصدیق ڈابھیل کی گراں قدر مطبوعات 407 143
Flag Counter