دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
شکلِ اول: وہ ہے جس میں حدِ اوسط صغریٰ میں محمول، اور کبریٰ میں موضوع ہو، جیسے: عالَم متغیر ہے (صغریٰ)، اور ہر متغیر حادث ہے (کبریٰ)؛ پس عالَم حادث ہے (نتیجہ)۔ الشکلُ الثاني: إنْ کان (الأوسطُ) محمولاً فیہما، فہو الشکلُ الثاني، کما تقولُ: کلُّ انسانٍ حیوانٌ، ولاشيئَ من الحجرِ بحیَوانٍ، فالنتیجۃُ: لاشيئَ من الانسان بحجرٍ۔(أیضاً) شکلِ ثانی: وہ ہے جس میں حدِ اوسط صغریٰ اور کبریٰ دونوں میں محمول ہو، جیسے: ہر انسان جاندار ہے (صغریٰ)، اور کوئی پتھر جاندار نہیں ہے (کبریٰ)؛ پس کوئی انسان پتھر نہیں ہے(نتیجہ)۔ الشکلُ الثالث: إنْ کان (الأوسطُ) موضوعاً فیہما، فہو الشکلُ الثالثُ، نحو: کل انسانٍ حیَوانٌ، وبعض الانسانِ کاتبٌ، ینتجُ: بعض الحیوانِ کاتبٌ۔(أیضاً) شکلِ ثالث: وہ ہے جس میں حدِ اوسط صغریٰ اور کبریٰ دونوں میں موضوع ہو، جیسے: ہر انسان جاندار ہے(صغریٰ)، اور بعض انسان لکھنے والے ہیں (کبریٰ)؛ پس بعض جاندار لکھنے والے ہیں (نتیجہ)۔ الشکلُ الرابعُ: إنْ کان (الأوسطُ) موضوعاً في الصغریٰ ومحمولاً في الکبریٰ فہو الشکلُ الرابعُ، نحوُ قولنا: کل انسانٍ حیوانٌ، وبعضُ الکاتبِ انسانٌ، ینتج: بعضُ الحیوانِ کاتبٌ۔ (أیضاً) شکلِ رابع:وہ ہے جس میں حدِ اوسط صغریٰ میں موضوع اور کبریٰ میں