دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔) القِیَاسُ الجَدَلِيُّ: قِیاسٌ مُرکَّبٌ مِنْ مُقدَّماتٍ مَشھوْرَۃٍ، أوْ مُسلَّمَۃٍ عندَ الخَصْمِ، صادِقۃً کانتْ أوْ کاذِبۃً، کقَوْلِ أھْلِ الھِندِ: ذَبْحُ الحَیَوانِ مَذموْمٌ، (وَکُلُّ مَذمُومٍ وَاجبُ التَّرکِ، فَذَبحُ الحَیوَانِ وَاجبُ التَّرکِ)۔ (مرقات:۳۴) قیاسِ جَدلی: وہ قیاس ہے جو مقدَّماتِ مشہورہ سے یافریقِ مخالف کے تسلیم کردہ مقدمات سے مرکب ہو، خواہ وہ مقدمات صحیح ہوں یا غلط، جیسے: ہندؤوں کا یہ کہنا کہ: جانور کا ذبح کرنا بُرا ہے(صغریٰ)، اور ہر بُرا کام واجبُ الترک ہے (کبریٰ)؛ پس جانور کا ذبح کرنا واجب الترک ہے(نتیجہ)۔ القِیَاسُ الخَطَابِيُّ: قِیَاسٌ مُفیدٌ للظَّنِّ وَمُقدَّماتُہُ مَقبُوْلاتٌ مَأخوْذاتٌ مِمَّنْ یَحْسُنُ الظَّنُّ فِیْہمْ، کالأوْلیَائِ والحُکمَائِ۔(مرقات:۳۵) قیاسِ خَطابی: وہ قیاس ہے جو ظن کا فائدہ دے اور اُس کے مقدمات اُن بلند مرتبہ حضرات کے اَقوال سے مأخوذ ہوں جن کے بارے میں لوگوں کا حسنِ ظن ہو، (جیسے: کھیتی نفع بخش چیز ہے(صغریٰ)، اور ہر نفع بخش چیز اختیار کرنے کے قابل ہے(کبریٰ)؛ پس کھیتی کرنا اختیار کرنے کے قابل ہے(نتیجہ)۔ القِیاسُ الشِّعْريْ: قیَاسٌ مؤَلَّفٌ مِنْ المُخَیَّلاتِ الصَّادِقۃِ أوْ الکاذِبَۃِ، المُسْتحیْلۃِ أوْ المُمْکنَۃِ، المؤَثِّرَۃِ فيْ النَّفْسِ قبْضاً وَ بَسْطاً۔ (مرقات:۳۵) قیاسِ شِعری: وہ قیاس ہے جو محض خَیالی مقدمات سے مرکب ہو، خواہ وہ مقدمات سچے ہوں یاجھوٹے ہوں ؛ چاہے محال ہوں یاممکن ہوں ، جو دل میں اِنقباض وانبساط(رنج وغم اور خوشی) پیدا کریں ، (جیسے: زید چاند ہے(صغریٰ)،