دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
امید کرنا ہے، اور یہ دعا کرنا ہے کہ: اے باری تعالیٰ! تُو دنیا میں ہمارے نبی کے نام کو بلند فرما، اور اُن کے کام (شریعت) کو تا قِیامت باقی رکھ کر اُن کی تعظیم فرما، اور آخرت میں (ہم) نافرمانوں کی بابت آقا کی شفاعت کو قبول فرما، اور آقا کو دوہرا اجر اور بلندیٔ درجات عطا فرماتے ہوئے اُن کی تکریم فرما۔ (آمین) السَّلامُ: ھوَ مِنْ أسْمائِ اللّٰہِ تَعالیٰ، والسَّلامُ: ھيَ البَرائَ ۃُ مِنْ العُیوْبِ، والحِفظُ منَ الآفاتِ؛ فسَلامُ اللّٰہِ علَی النَّبيِّ بمَعنیٰ أنَّ اللّٰہَ بَرِأَ ہُ منْ العُیوْبِ وحَفظَہُ منْ آفاتٍ فيْ الدُّنیَا وَالآخِرَۃِ؛ وسَلامُنَا عَلَیہِ: إظْھارُ ھٰذہِ البَرائَ ۃِ، والطَّلْبُ منْ اللّٰہِ تَعالیٰ؛ وسَلامُ بعضِنَا عَلَی بَعضٍ: دُعائٌ لہُ بسَلامتِہِ عنْ الآفاتِ وحفْظہِ عنْ البَلیَّاتِ۔ (ضیاء النجوم حاشیہ سلم العلوم) سلام: یہ اللہ تعالیٰ کے اَسمائے حُسنیٰ میں سے ہے، اور سلامۃٌ (مصدر) کے معنیٰ: عیوب سے بری اور عِتاب سے محفوظ ہونا؛ چناں چہ اللہ تعالیٰ کا نبی پر سلامتی بھیجنے کا مطلب یہ ہے کہ: اللہ تعالیٰ نے نبی کو عیوب سے پاک وصاف کر دیا ہے اور دنیا وآخرت کے مصائب سے محفوظ رکھا ہے۔ ملاحظہ: ہمارا نبی ا پرتحفۂ سلام پیش کرنے کا مطلب مذکورہ براء ت نبوی ا کا اظہار کرنا اور باری تعالیٰ سے آقاا ذاتِ بابرکت کے لیے بلندیٔ درجات کی فرمائش کرنا ہے۔ اور ہمارے ایک دوسرے کو سلام کرنے کا مطلب: ایک دوسرے کے لیے آفات سے سلامتی اور بَلیات سے حفاظت کی دعا کرناہے۔ الصَّناعاتُ الخَمسُ: (وہي مادۃ القیاس)، القِیاس باعتبَارِ المادَّۃِ یَنقسِمُ إلیٰ أقْسَامٍ خَمسَۃٍ، ویقالُ لہَا الصَّناعاتُ الخمْسۃُ: القِیاسُ