دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
(وجودِ ذہنی)اور تحقُّق (وجود خارجی)غیر پر موقوف نہ ہوں ، جیسے: کسی جسم (مثلاً قلم) کی سیاہی وسفیدی کو سمجھنا یا اُس کا پایا جانا، غیر(دوسرے جسم)پر موقوف نہیں ۔ حَقِیقیَّۃٌ ذاتُ إضَافَۃٍ: وَھيَ مَاتَکونُ مُتقرَّرۃً فيْ المَوْصوفِ مُقتضِیَۃً لإضافتِہِ اِلیٰ غَیرِہٖ۔ حقیقیہ ذات اضافت: وہ صفات ہیں جو موصوف میں پائی جائیں اور (اُن کا تعقُّل غیر پر موقوف نہ ہو؛ البتہ) اُن کا تحقُّق غیر پر موقوف ہو، جیسے: عالم ہونا، آکل ہونا،کہ صفتِ علم واَکل کا تعقُّل غیر پر موقوف نہیں ؛ البتہ علم کا تحقُّق معلوم پر، اور اکل کا تحقق مأکول پر موقوف ہے)۔ إضَافیَّۃٌ مَحْضَۃٌ: مِثْلُ کَوْنِہِ یَمِیناً أوْ شِمالاً، وَہيَ مَا لاَتَکونُ مُتَقرَّرَۃً فيْ المَوصوْفِ، وتَکونُ مُقتَضِیَۃً لإضَافتِہِ إلیٰ غَیرِہٖ۔ (کشاف اصطلاحات الفنون۴/۳۴۳) اِضافیہ محضہ: وہ صفات ہیں جو موصوف میں نہ پائی جائیں ، اور اُن کا تعقُّل وتحقُّق غیر پر موقوف ہو، (جیسے:کسی جگہ مسجد دائیں طرف ہے اور مہمان خانہ بائیں طرف ہے، تو یہاں مسجد کا دائیں طرف ہونا اپنے بائیں طرف مہمان خانے کا تقاضہ کرتا ہے)۔(۱) (۱)صفات کمالیہ، مستحسنہ، مذمومہ: صفات کی تین قِسمیں ہیں : کمالیہ، مستحسنہ، مذمومہ۔ اِن تینوں کے ما بین فرق یہ ہے: صفاتِ کمالیہ: وہ صفات ہیں جس میں کوئی نقض نہ ہو؛ بلکہ کمالیت اعلیٰ درجے کی ہوں ، جیسے: باری تعالیٰ کی جمیع صفات ہیں ۔ مستحسنہ: وہ ہیں جس میں خوبی کے ساتھ کچھ نہ کچھ نقص بھی باقی ہو۔ =