دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
کالرِّضیٰ والرَّحْمَۃِ، فإنَّہُ تَعالیٰ یُوصفُ بالسُّخْطِ والغَضَبِ أیْضاً۔ (دستور العلماء۲/۱۷۷) صفاتِ فعلیہ: وہ صفات ہیں جن کی اضداد سے باری تعالیٰ کی صفت بیان کرنا جائز ہو، جیسے: رَضا مندی اور شفقت ومہربانی، کہ اِن کی اَضداد یعنی نا گواری اور نا راضگی وغیرہ سے بھی باری تعالیٰ کی صفت بیان کر سکتے ہیں ۔ الصِّفاتُ الجَلالیَّۃُ: مَایَتعلَّقُ بالقَہْرِ والعِزَّۃِ والعَظْمَۃِ۔ (دستور العلماء ۲/ ۱۷۷) صفاتِ جلالیہ: وہ صفات ہیں جو غلبہ، بَڑائی اور شان وشوکت کے تعلُّق سے ہو، (جَبَّارٌ، مُتَکَبِّرٌ)۔ الصِّفاتُ الجَمالیَّۃُ: مَایَتعلَّقُ باللُّطْفِ والرَّحْمَۃِ۔ (دستور العلماء۲/۱۷۷) صفاتِ جمالیہ: وہ صفات ہیں جو مہربانی اور شفقت سے متعلِّق ہوں ، (جیسے: رَحمٰنُ، رَحِیْمٌ)۔ صِفَۃُ الشَّيْئِ عَلیٰ ثَلاثَۃِ أقْسَامٍ: حَقیْقیَّۃٌ مَحْضَۃٌ: وَھيَ تَکونُ مُتقرَّرَۃً فيْ المَوصوْفِ غیرَ مُقْتضِیَۃٍ لإضَافتِہِ إلیٰ غَیرِہٖ، کالسَّوادِ والبَیاضِ، والشَّکْلِ والحِسِّ للجِسْمِ۔ (کشاف اصطلاحات الفنون۴/۳۴۳) صفات کی تین قسمیں ہیں : حقیقیہ محضہ: وہ صفات ہیں جو موصوف میں پائی جائیں اور اُن کا تعقُّل