دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
المفصل: ۳۷۸)۔والمقطوعۃُ: ہي أبیاتٌ شِعریّۃٌ قلیلۃٌ (أي دون السبعۃ) مستقلَّۃٌ بمعناہا۔(المعجم المفصل:۴۲۵) قطعہ: مستقل المعنیٰ چند اشعار کا مجموعہ، جو( مضمونِ واحد پر مشتمل ہواور) تین سے زائد اور سات سے کم اشعار پر مشتمل ہو۔ القصیدۃ: ہيَ مَجمُوعۃٌ منْ سَبعۃِ أبیاتٍ شِعریَّۃٍ فَصَاعداً، ذاتُ قافِیَۃٍ واحدَۃٍ، ووَزْنٍ واحدٍ، وتَفعِیلاتٍ ثابِتۃٍ، لایَتغَیَّرُ عَدَدُہا، تَقوْمُ عَلیٰ وَحدَۃِ البَیتِ، وتَبدَأُ عادَۃً ببیتٍ مُصَرَّعٍ(۱)۔ (المعجم المفصل:۳۷۶) قصیدہ: سات یا اُس سے زائد اشعار پر مشتمل وہ نظم ہے جو ایک قافیہ اور ایک ہی وزن پر ہو، نیز ایسی مسلَّم تفاعیل پر مشتمل ہو جس کے اعداد (اجزاء) میں تغیر نہ ہو، اور وہ نظم ایک ہی بندش میں جُڑی ہوئی ہو،اور اس کی ابتداء ایسے بیت سے ہو جس کے دونوں مصراعوں کے قافیے یکساں کیے ہوئے ہوں (۲)۔ الوَزْنُ: ہوَ القِیاسُ الذيْ یَعتَمدُہ الشُّعَرائُ فيْ تألیْفِ أبْیاتِہمْ، ومَقْطوْعاتِہِمْ، وقَصائِدِہِمْ؛ والأوْزانُ التَّفعیْلیَّۃُ ستَّۃَ عَشَرَ وَزْناً: وَضَعَ الخَلیلُ بنُ أحمدَ الفَراہیدِي خَمسَۃَ عشَرَ منْہا، وَوَضَعَ الأخْفَشُ وَزْناً واحِداً۔ (المعجم المفصل:۴۵۸) وزن: وہ اندازہ ہے جس پر شاعر اپنی بیت، مَقطَع اور قصیدہ کی بنیاد رکھتے ہوئے اشعار تیار کرتا ہے؛ کل اوزانِ شعریہ سولہ ہیں ، جن میں سے پندرہ اوزان امام خلیل نحوی (۱)ہٰذا ہوَ الشَّائعُ، وقیل: ثلاثۃُ أبیاتٍ، وقیل: تسعۃٌ، وعشرۃ، وخمسۃ عشر بیتاً۔ (۲)قصیدہ: ایسے اشعار کا مجموعہ جن میں کسی کی مدح یا ہُجو یا حکمت وموعظت وغیرہ کا مضمون طُول دے کر بیان کیا جائے، جس میں کم سے کم سات اشعار یا بہ قول بعض پندرہ یا اکیس اشعار کا ہونا ضروری ہے۔ (آئینۂ بلاغت:۳۳)