دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
المَطْلَع: ہوَ فيْ القَصیدَۃِ أوَّلُہا؛ وقدْ اِہتَمَّ الشُّعَرائُ کثِیراً بمَطالِعِ قَصائدِہِمْ نَظْراً إلَی أہمِیَّتِہا فيْ التَّأثیرِ عَلَی السَّامِعِینَ۔(المعجم المفصل:۴۱۲) مَطلَع: قصیدے کے شروع کا شعر جس کے دونوں مصرعے قافیہ میں یکساں ہوں ۔ شاعر اپنے قصیدے میں زیادہ اہتمام مطلع کا کرتے ہیں ، کہ مطلع سامعین کے دلوں پر عمدہ نقش چھوڑتا ہے، (غزل یا قصیدے کا پہلا شعر)۔ المِصْرَاعُ: ہوَ أحد شطرَي البیتِ الشِّعْرِيِّ۔ والمِصْراعُ الأوَّلُ أوْ الشَّطْرُ الأوَّلُ من البَیتِ الشِّعرِيِّ یُسَمَّی صَدْراً، والمِصْرَاعُ الثَّانيْ یُسمَّی عَجُزاً،(نحو:نَبِيَّ الہُدیٰ ضَاقَتْ بِيَ الحَالُ فِي الوَریٰۃوَأَنْتَ لِمَا أَمَّلْتَ فِیْکَ جَدِیْرٗ۔)۔(المعجم المفصل:۴۱۰) مصراع: بیت کے دو حصوں میں سے ہر ایک کو ’’مِصراع‘‘ کہتے ہیں اور ان دونوں میں سے پہلے جزو (مصراع) کو ’’صدر‘‘ اور دوسرے مصراع کو ’’عجُز‘‘ کہتے ہیں ، جیسے: ’’اے نبیٔ سراپا ہدایت(ا)!لوگوں میں میرا براحال ہے۔اور آں حضورسے جو امید باندھوں آپ اس کے لائق ہے‘‘۔ الفَرْدُ: (عندَ الشُّعَرائِ) یُقالُ: للبَیتِ الوَاحدِ فَرْداً، سَوائٌ کانَ بمِصْراعَینِ أوْ مُقفًّی أوْ لمْ یکنْ۔ فرد: (نزد شعراء) بیتِ واحد را گویند، خواہ ہر دو مصراعِ او مقفی باشد یا نہ۔ (کشاف اصطلاحات الفنون:۳/۴۱۲؛ دستور العلماء:۳/۱۹) فرد: ایک شعر کو کہتے ہیں ، چاہے اُس کے دونوں مصرعے قافیہ دار ہوں یا بلاقافیہ ہوں ۔ القِطْعَۃُ: ہيَ مَاتألَّفَ منْ أَربَعۃِ أبْیاتٍ أوْ خَمْسۃٍ أوْسِتَّۃٍ۔ (المعجم