دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
عروض: صدر یعنی مصراعِ اول کا جزئِ اخیر۔ ضرب: عجُز یعنی مصراع ثانی کا جزئِ اخیر۔ حشو: شعر کے عروض اور ضرب کے عِلاوہ اجزاء کو ’’حشو‘‘ کہا جاتا ہے۔ البَیتُ المُقَفَّی: ہوَ الذيْ واقفَتْ عَروضُہُ ضَربَہُ فيْ الوَزْنِ وَالرَّويِّ دوْنَ أنْ تُؤَدِّي ہذہِ المُوافَقۃُ إلیٰ تَغییرٍ فيْ العَروضِ بزِیادَۃٍ أوْ نَقْصٍ، ومِثالُہُ: قوْلُ المُتنبِّي: [البسیط] حَتَّامَ نَحْنُ نُسَارِي النَّجْمَ فِي الظُّلَمِ وَمَا سُراہُ عَلی خُفٍّ وَلاقَدَمِ حَتْتَامَ نَحْ، نُ نُسَا، رِنْنَجْمَ، فِظْ ظُلَمِيْ وَمَاسُرا، ہُعَلَی، خُفْفِنْ، وَلاَ قَدَمِيْ /٭/٭//٭،///٭،/٭/٭//٭،///٭ //٭//٭، ///٭، /٭/٭//٭، ///٭ مُسْتَفْعِلُنْ، فَعِلُنْ، مُسْتَفْعِلُنْ، فَعِلُنْ مَفَاعِلُنْ، فَعِلُنْ، مُسْتَفْعِلُنْ، فَعِلُنْ فالعَروْضُ والضَّرْبُ فَعِلُنْ، وإذا أدَّتْ ہٰذہ المُوافقۃُ بَینَ العَروضِ والضَّرْبِ إلیٰ تَغیِیرٍ فيْ العَروْضِ بزِیادَۃٍ أوْ نُقْصَانٍ، سُمِّيَ البَیتُ ’’مُصرَّعاً‘‘۔ (المعجم المفصل:۱۷۹) بیتِ مقفّی: وہ (قافیہ بند) بیت ہے جس میں مصراعِ اول کا آخری جزو، وزنِ عروضی اور رَوِی میں مصراعِ ثانی کے آخری جزو کے موافق ہو، بہ شرطے کہ یہ موافَقت وزنِ عروضی میں کمی اور زیادتی کا سبب نہ ہو، جیسے متنبی کے مذکورہ شعرمیں ہے۔ ملاحظہ: روِی: وہ حرف ہے جس پر نظم وقصیدہ کی بنیاد ہوتی ہے۔ وزنِ عروضی: وہ سولہ اوزان جن پر اشعار تیار کیے جاتے ہیں (۱)۔ (۱) وزن نکالنے کا طریقہ ’’وزنِ شعری‘‘ کے ضمن میں مذکور ’’فائدے‘‘ کے تحت حاشیہ میں ملاحظہ فرمائیں ۔