دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
المتن: المؤَلفُ الذيْ یکونُ مُشتمِلاً علی نَفسِ مَسائلِ ذٰلکَ العلمِ بِقدرِ ضَرورۃٍ معَ لِحاظِ الاختصارِ، یُسمّٰی بالمَتْنِ…، سُمِّيَ بہِ لکونِہٖ أَساساً وَأصلاً للشُّروْحِ وَالحَواشي۔ (حاشیۂ شرح الوقایہ۱/ ۴۹) متن: کتاب کی وہ اصل عبارت جو اختصار کا لحاظ رکھتے ہوئے فن کے صرف بہ قدرِ ضرورت مسائل پر مشتمل ہو۔ وجہ تسمیہ:متن کے لغوی معنیٰ: سخت، مضبوط، ٹھوس اور پختہ چیز؛اور متن کو متن اِس وجہ سے کہتے ہیں کہ: وہ شروح وحواشی کے لیے بنیاد اور اصل کی حیثیت رکھتا ہے، (کہ اُس پر حاشیہ چڑھایا جاتا ہے، یا اُس کی شرح کی جاتی ہے)۔ الشرح: (المؤلفُ) الذي یکونُ المَقصودُ فیہِ حلُّ کتابٍ آخرَ؛ فإِنْ کانَ حامِلاً للمَتْنِ یُسمّٰی شَرحاً، کشَرحِ الوِقایَۃِ، وشرحِ المَواقِفِ، وَشرحِ المَقاصِدِ، وَالبِنایَۃِ شرحِ الھِدایَۃِ۔(حاشیۂ شرح وقایہ ۱/۴۹) شرح: وہ کتاب ہے جس میں کسی متن کو آسان کرنا مقصود ہو اور متن پر مشتمل ہو، جیسے: شرحِ وقایہ، شرحِ مواقف، شرح مقاصد اور بنایہ شرح ہدایہ وغیرہ۔ التعلیق، الحاشیۃُ: المؤلفُ الذي یکون المقصود فیہ حل کتاب آخر، فإِنْ لمْ یکنْ کذٰلک (أي إن لم یکن حاملا للمتن) یُسمَّی تَعلیقاً وَحاشیۃً، کفتحِ القدیرِ حاشیۃِ الھِدایۃِ۔(حاشیۂ شرح وقایہ۱/۴۹) تعلیق وحاشیہ: وہ کتاب ہے جس میں کسی متن کو آسان کرنا مقصود ہو؛ لیکن متن کی عبارت پر مشتمل نہ ہو، جیسے: حاشیۂ ہدایہ فتح القدیر۔ الفتاوَی: (المؤلفُ) الذي یکونُ مُشتمِلاً علَی الفُروعِ