دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
فیمَا بینَہ وبَینَ الدُّنْیا، وَالمَجاہَدۃ فیمَا بَینَہ وَبینَ النَّفسِ۔ (خازن:۱؍۲۵۹بحوالہ: مفکر اسلام کی مقبولیت کا راز) راسخ فی العلم: اس کی چار صفات ہیں : اپنے اور اللہ کے معاملے میں تقویٰ، لوگوں کے معاملے میں تواضع، دنیا کے معاملے میں زُہد وبے رغبتی اور نفس کے معاملے میں مجاہدہ سے متصف ہو۔ الرُّخصۃ: باب العین کے تحت ’’عزیمۃ‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ الرسالۃ: ھيَ المَجلَّۃُ المُشتملَۃُ علیٰ قلیلٍ مِنَ المَسائِلِ التيْ تکونُ مِن نَوعٍ واحدٍ۔ (کتاب التعریفات:۱۱۲) رسالہ: وہ مجلہ ہے جوایک ہی نوع کے مختصر مسائل پر مشتمل ہو۔ المَجلَّۃُ: ھيَ الصَّحیفَۃُ التيْ یَکونُ فیھَا الحِکمُ۔(کتاب التعریفات: ۱۴۲) مجلہ: وہ صحیفہ ہے جس میں حکمت آمیز مضامین ہوں ،(میگزین، ماہ نامہ)۔ علم الرَّسم:الرَّسمُ ھوَ العلمُ بأُصولِ کتابۃِ الکلِماتِ۔ (حاشیہ جامع الدروس:۷) علمِ رسم الخط: وہ علم ہے جس سے تحریرِ کلمات کے قواعد معلوم ہوں ۔ رَسْمُ الخَطِّ: ھوَ خطُّ المَصاحفِ العُثمَانیَّۃِ التيْ أجمَعَ عَلیھا الصَّحابَۃ ث۔ واعلمْ! أنَّ المراد بالخط الکتابۃ، وھو علیٰ قسمین: قِیاسي واصطلاحي۔(النشر في القراء ات العشر۱؍۴۵) رسم الخط: مصاحف عثمانیہ کی وہ خطَّاطی ہے جس پر تمام صحابہ ث کا اتفاق ہے۔ خط: بہ معنیٰ تحریر کی دو قِسمیں ہیں : خطِّ قِیاسی، خطِّ اصطلاحی۔