Deobandi Books

دستور الطلباء

لمی و فن

169 - 410
	التسلسل: ترتُّبُ أُموْرٍ  غیرِ مُتنَاہِیَۃٍ مُجتمِعۃٍ في الوجوْدِ۔ (دستور العلماء:۱،۳۳۲)
	تسلسل: امورِ واقعیہ غیر متناہیہ (جن کی انتہا نہ ہو)کا اس طور پر مرتب ہونا کہ وہ تمام وجود میں مجتمع ہوں (۱)۔
 	الدِّیانۃُ: عندَ الفُقَہائِ ھيَ، و’’التنزُّہُ‘‘، و’’مَابَینَہ وَبینَ اللّٰہِ تَعالیٰ‘‘ ألفاظٌ مُتَرادِفۃٌ، کـ’’القَضائِ‘‘ وَ’’الحکمِ‘‘ و’’الشرع‘‘۔ وفيْ جامعِ الرُّموزِ (فيْ کتابِ الطَّلاقِ، فيْ فصلِ شرْطِ صحَّۃِ الطَّلاقِ): إنْ علَّقَ الزَّوجُ 
                                           
(۱) امورِ اعتباریہ(وہ چیزیں جن کومضبوط اور پختہ وجود کے بغیر عقل مان لے) کا غیر متناہی طور پر مجتمع ہونا مُحال نہیں ہے؛ اس لیے کہ امورِ اعتباریہ کا تسلسل اعتبارِ معتبر کا محتاج ہے، لہٰذا جب بھی اعتبارِ معتبر کا انقطاع ہوگا اُسی وقت وہ تسلسل ٹوٹ جائے گا، جیسے: لازم وملزوم میں جو علاقۂ لزوم ہوتا ہے وہ بھی لازم ہے -ورنہ لازم وملزوم میں انفکاک لازم آئے گا- پس اُس لزوم کے لیے بھی لزوم لازم ہے ہٰکذا الیٰ غیر النہایۃ، یہ تسلسل ضرور ہے؛ لیکن ’’لزوم‘‘ چونکہ معانیٔ اعتباریہ میں سے ایک معنیٰ ہے، جب تک ذہن اس کا اعتبار نہ کرلے یہ موجود نہیں ہوتا، لہٰذا یہ تسلسل باطل نہ ہوگا۔ (ملخص من شروح سلم)۔ 
	ملحوظہ:امورِ اعتباریہ: وہ چیزیں ہیں جن کو مضبوط اور پختہ وجود کے بغیر عقل مان لے۔ امور اعتباریہ کی دو قسمیں ہیں : 
	امورِ اعتباریہ واقعیہ: وہ چیزیں ہیں جن کو خارج میں موجود چیزوں سے عقل نے منتزع کیا ہو، جیسے: آسمان سے فوقیت اور زمین سے تحتیت کو منتزع کیا گیا ہے۔ امورِ اعتباریہ واقعیہ بہ حکمِ امور حقیقیہ ہوتے ہیں ۔
	 امورِ اعتباریہ محضہ: وہ چیزیں ہیں جن کو قوتِ واہمہ نے گھڑ لیا ہو، یعنی نہ وہ خود موجود ہوں نہ اُن کا منشأ انتزاع موجود ہو، جیسے: چڑیل کے دانت اور دوسرا انسان۔(معین الفسلفہ ص:۴۲) 
	ملحوظہ:افرادِ مجتمعہ غیر متناہیہ کا اِس طرح مرتب ہونا اگر (غیرمتناہی طور پر) چلتا رہے گا تو اُس کو ’’تسلسُل‘‘ کہتے ہیں ، اور اگر یہ سلسلہ عود کرے گا تو اُس کو ’’دَور‘‘ کہتے ہیں ۔


x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 2 0
2 دَسْتُورُالطُّلَبَاء 2 1
3 تفصیلات 3 2
4 علمی وفنی اِصطلاحات کا مجموعہ 4 2
5 فہرست 6 2
6 تقریظ حضرت مفتی سعید احمد صاحب پالن پوری(دامت برکاتہم العالیہ) شیخ الحدیث وصدر المدرسین دارالعلوم دیوبند 32 2
7 تقریظ حضرت اقدس مولانا محمد یونس صاحب تاجپوری دامت برکاتہم (شیخ الحدیث مدرسہ امدادالعلوم وڈالی، گجرات) 33 2
8 پیش لفظ 34 2
9 خطبۃ الکتاب 43 2
10 باب الألف 44 1
119 باب الباء 77 1
122 باب التاء 87 1
123 باب الجیم 124 1
124 باب الحاء 130 1
125 باب الخاء 157 1
126 باب الدال 162 1
127 باب الذال 172 1
128 باب الراء 174 1
129 باب الزاء والسین 185 1
130 باب الشین 193 1
131 باب الصاد 210 1
132 باب الضاد 223 1
133 باب الطاء والظاء 229 1
134 باب العین والغین 233 1
135 باب الفاء 259 1
136 باب القاف 263 1
137 باب الکاف 291 1
138 باب اللام 304 1
139 باب المیم 312 1
140 باب النون 374 1
141 باب الواو 387 1
142 باب الہاء والیاء 395 1
143 عزائم برائے طلبہ 399 1
144 کتاب کی فریاد اپنے حامِلین سے 403 143
145 اہم مراجع ومصادر 405 143
146 ادارۃ الصدیق ڈابھیل کی گراں قدر مطبوعات 407 143
Flag Counter