دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
الحُکمُ بِإثباتِ الْمَحمولِ لمَجموعِ أفرَادِ المَوضوعِ، أوْ نَفْیِہِ عَنہٗ؛ وفي الثّاني یَکُونُ الحُکمُ بإثباتِ المحْمُولِ لِکُلِّ واحدٍ مِنْ أفرادِ مَوضوعِہِ ونفیِہِ عنہ۔ (دستور۳/۱۵۹،۱۶۰) کل: لغوی معنیٰ: مخصوص مجموعہ۔ اصطلاحی معنیٰ: وہ حصہ ہے جو چند اجزاء سے جُڑا ہوا ہو۔ کل کی دو قِسمیں ہیں : کل مجموعی، کل اِفرادی۔ تفصیل باب الکاف کے تحت ’’کلی‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ الکُلِّيُّ: (عندَ المَنطِقِیِّیْنَ) ما لایَمنعُ نفسُ تصوّرِہِ من وقوعِ الشِّرکۃِ فیہ، کالحیَوانِ۔ (دستور العلماء۳/۱۶۰) کلی: (مناطقہ کے نزدیک)وہ مفہوم ہے جس کا تصوُّر وقوعِ شرکت سے مانع نہ ہو، جیسے: حیوان۔ الجنس: باب الکاف کے تحت ’’کلیاتِ خمسہ‘‘ کے ضمن میں ملاحظہ فرمائیں ۔ اِعلمْ أنَّ الدَّلیلَ تَحقیقِيٌّ وَإِلزاميٌّ:معلوم ہونا چاہیے کہ، دلیل (جواب) کی دو قسمیں ہیں : جوابِ تحقیقی، جوابِ الزامی۔ الجواب التَّحقیقِيُّ: مَا یَکونُ فيْ نفْسِ الأمرِ ومُسلَّماً عندَ الخَصْمَیْنِ۔ جوابِ تحقیقی: وہ دلیل ہے جو حقائق پر مبنی ہو، اور خصمین کے نزدیک مسلَّم ہو۔ الجواب الإلزامي: مَاسُلِّمَ عِندَ الخَصْمِ سوائٌ کَانَ مُستَدلاًّ عِندَ الخَصمِ أَو لاَ، فیُقالُ: ہٰذا عندَکمْ لا عندِيْ۔(التعریفات الفقہیۃ:۹۶، دستور العلماء)