دستور الطلباء |
لمی و فن |
|
جزئی اضافی: وہ جزئی ہے جو اپنے سے زیادہ عام کے تحت مندرَج ہو (یعنی اَخص ہو)، جیسے: انسان بہ نسبتِ حیوان، کہ انسان خود کلی ہے؛ لیکن بہ نسبتِ حیوان خاص ہے۔ الفرق بین الجزء والجزئي: لاَیَجُوزُ حَملُ الکُلِّ عَلیٰ جُزْئِہٖ أي الإخبارُ بِالکُلِّ عَن جُزئِہ، فَلایُقالُ: اَلرأسُ إنسانٌ؛ لأنَّ الرأسَ جُزئٌ للإنسانِ، وَلایُمکنُ أن یَکونَ الجُزئُ کُلًّا وَلاَالکُلُّ جُزئً ا، بِخِلافِ الکُلِّيِّ وَالجُزئِيِّ؛ فَإنہٗ یجوزُ حَملُ الکُلِّي عَلیٰ جُزئیاتِہٖ، نَحوُ:زَیدٌ إنسانٌ، خَالِدٌ إنسانٌ۔(المنطق القدیم بزیادۃ:۴۹) جزء اور جزئی میں فرق یہ ہے کہ، کل (مثلاً زید) جزء (مثلاً زید کی انگلی) پر صادق نہیں آتا یعنی زید کی انگلی کے بابت یہ نہیں کہا جائے گا کہ: یہ زید ہے، ہاں ! کلی (مثلاً انسان)، جزئی (مثلاً زید) پر صادق آتی ہے، جیسے یہ کہا جاتا ہے کہ: زید انسان ہے(۱)۔ الکُلُّ: فیِ اللُّغۃِ: المَجموعُ المُعیَّنُ، وفي اْلاِصطلاحِ: مَایَترکبُ من اْلأَجزائِ۔ ثم الکلُّ عَلیٰ نَوعینِ: (مجموعيٌّ) مِثلُ کُلُّ إِنْسانٍ لایَشبعُہُ ہٰذا الرَّغیفُ۔ (وإِفراديٌّ)، مِثلُ کُلُّ إنسانٍ حیَوانٌ؛ ففي الأَوَّلِ یکونُ (۱) اِن دونوں دوسرا فرق یہ بھی ہے کہ: جزء کے انتفاء سے کل منتفی ہوجاتا ہے (مثلاً: واحدٌ من العشرۃِ کے منتفی ہونے سے عشرۃ منتفی ہوجائے گا)، برخلاف کلی کے، کہ وہ جزئی کے انتفاء سے منتفی نہیں ہوتی، (مثلاًزیدکے انتقال کرجانے سے انسان کلی منتفی نہیں ہوتی)۔ (نیل الامانی:۱۲۱)